رانچی میں 2800 کروڑ کی لاگت سے بنے گی میڈیکو سٹی

Aawami News Desk

وزیر صحت کی کی صدارت میں اعلیٰ سطحی نشست ،مالی امداد کو منظوری

عوامی نیوز، نمائندہ
رانچی: جھارکھنڈ کے صحت خدمات کو بہتر کرنے کے سمت میں ریاستی حکومت نے راجدھانی رانچی میں میڈیکو سٹی کی تعمیر کا اعلان کیا ہے۔ اس فلیگ شپ پروجیکٹ کے لئے ایشین ڈیولپمنٹ بینک نے 2800 کروڑ روپے کی مالی امداد کو منظوری دے دی ہے۔ میڈیکو سٹی کی تعمیر رنپاس کے پاس کی جائے گی۔ وزیر صحت ڈاکٹر عرفان انصاری نے اسے ریاست کے طبی نظام کے لئے تاریخی فیصلہ بتایا۔ انہوں نے کہاکہ اب جھارکھنڈ کے لوگوں کو حساس بیماریوں کے علاج کے لئے باہر جانے کی ضرورت نہیں ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ میڈیکو سٹی کے تحت 12 سپر اسپیشلسٹ اسپتال بھی بنائے جائیں گے۔
ڈاکٹر انصاری نے کہا کہ باہری انویسٹر جھارکھنڈ میں اسپتال کھولنے کے لئے آرہے ہیں لیکن اپوزیشن کی سیاست سہ وہ مایوس ہو جاتے ہیں۔ میں نے انہیں یقین دلایا ہے کہ زمین، بجلی، پانی اور سیکوریٹی ریاستی حکومت مہیا کرائے گی۔ اس کی گارنٹی دینے کے بعد ہی انویسٹر راضی ہوئے ہیں۔ انصاری نے بتایا کہ میڈیکو سٹی میں قلب، کڈنی، لیور سمیت دیگر بیماریوں کے لئے ماہرین اور جدید ترین علاج کی سہولیات ایک ہی چھت کے نیچے دستیاب ہوںگی۔
اس پروجیکٹ کے تحت رانچی میں جدید ترین میڈیکو سٹی کا قیام ہوگا۔ اس میں ریجنل میڈیکل سنٹر، فارمیسی، نرسنگ اور پیرامیڈیکل کالجوں کا قیام شامل ہے۔ ساتھ ہی نرسنگ اور میڈیکل تعلیم میں سدھار، ڈجیٹل ہیلتھ نظام کی ترقی اور ضلع سطح پر صحت اداروں کے رینوویشن پر زور دیا جائے گا۔ اس پروجیکٹ کو لیکر وزیر صحت کی صدارت میں اعلیٰ سطحی نشست ہوئی، جس میں ایڈیشنل چیف سکریٹری اجئے کمار سنگھ، کارگزار ڈائریکٹر ڈاکٹر نیہا اروڑا اور اے ڈی بی کی نمائندہ سونالنی کھیترپال موجود تھے۔ نشست میں طے کیا گیا کہ جلد ہی ٹینڈر کی کاروائی شروع کر کام میں تیزی لائی جائے گی۔
ایڈیشنل چیف سکریٹری اجئے کمار سنگھ نے کہا کہ جھارکھنڈ سرکار کی یہ پہل نہ صرف طبی خدمات کے معیار میں سدھار لائے گی بلکہ ریاست کے سماجی اور اقتصادی ترقی کو بھی نئی سمت فراہم کریگی۔ میڈیکو سٹی جیسے پروجیکٹ یقینی بنائین گے کہ ہر شہری کو اپنے ہی ریاست میں بہتر اور آسان صحت خدمات مل سکے۔
پروجیکٹ کی لاگت 2800 کروڑ روپے ہوگی جس میں اے ڈی بی کی مالی امداد شامل ہے۔ اس میں گرین بلڈنگ تکنیک اور ٹیلی میڈیسین پر مبنی بنیادی ڈھانچہ ڈیولپ کیا جائے گا۔ پروجیکٹ کو پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ (پی پی پی) ماڈل پر آگے بڑھایا جائے گا اور یہ چہار طرفہ ترقی کے اہداف کو پورا کرنئے میں بھی تعاون دیگا۔

Share This Article
Leave a comment