نئی دہلی، 20 ستمبر:کانگریس پارٹی نے کہا ہے کہ امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ جو کہ وزیر اعظم نریندر مودی کے دوست ہیں، جب ہندوستان کے خلاف فیصلے لیتے ہیں تو حیرت کی بات ہے کہ مسٹر مودی ان فیصلوں پر خاموش رہتے ہیں کانگریس کے کمیونیکیشن ڈپارٹمنٹ کے انچارج پون کھیڑ ا نے اسے امریکی صدر کے سامنے جھکنے کے مترادف قرار دیا لیکن ایک شعر کے ساتھ – "جھک کر سلام کرنے میں کیا حرج ہے مگر، سر اتنا بھی مت جھکایئے کہ دستار گرپڑے‘‘ – انہیں مشورہ دیا کہ ٹرمپ کے ہر فیصلے کو جھک کر قبول کرنے کے بجائے اس پر اپنی خاموشی توڑنی چاہیے۔
امریکی صدر کے ہندوستان کے خلاف کئی فیصلوں کی تفصیلات بتاتے ہوئے مودی کی خاموشی پر حیرت کا اظہار کرتے ہوئے کانگریس کے ترجمان نے کہا کہ ڈونلڈ ٹرمپ نریندر مودی کے دوست ہیں لیکن وہ ہندوستان کے خلاف فیصلے کرتے ہیں، جب ہندوستانیوں کو زنجیروں میں جکڑ کر ذلیل کیا جا رہا تھا تو مودی خاموش رہے، جب تجارتی دھمکیوں کا استعمال کرتے ہوئے جنگ بندی کے دعوے کیے جا رہے تھے، مودی خاموش رہے جب چاہ بہار پورٹ پر مودی نے خاموشی اختیار کر لی۔ بھاری محصولات لگائے گئے، مودی خاموش رہے جب ہمارے خلاف روسی تیل پر اقدامات اٹھائے گئے، جب ہمارے لاکھوں نوجوانوں کواین 1بی ویزا فیس کے ذریعے نقصان پہنچایا گیا تو مودی خاموش رہے۔
کانگریس لیڈر نے کہا کہ ملک کا وزیر اعظم ملک سے بڑا نہیں ہے۔ ان کو آنا چاہیے کہ یہ دوستی کسی کی حفاظت کے لیے ہے یا اس میں کچھ راز پوشیدہ ہیں۔
انہوں نے کہا کہ جب ڈونالڈ ٹرمپ نے مسٹر مودی کی تعریف کی، انہیں "میرا پیارا دوست” کہا اور انہیں ان کی سالگرہ پر مبارکباد دی، مسٹر مودی نے سوشل میڈیا پر ایک پیغام پوسٹ کیا، اور ان کے منہ بولے میڈیا نے دیوالی کا جشن منانا شروع کیا۔


