کرس گیل:وہ طوفانی بلے باز جس نے بلے بازی سے اپنی صلاحیت کا لوہا منوایا

Aawami News Desk

یوم پیدائش 21 ستمبر
نئی دہلی: کامیاب بننے کے لیے سب سے اہم چیز لگن ، جذبہ اور شوق ہونا چاہئے۔ اگر انسان میں کچھ کرنے کا جذبہ ہو تو کامیابی خود بخود اس کے قدم چومتی ہے۔ یہ لازمی نہیں کہ جس کے پاس دولت ہو، صرف وہی زندگی میں کامیابی حاصل کرسکتا ہے۔ ایک غریب خاندان کا بچہ بھی اپنی قسمت بدل سکتا ہے۔ جی ہاں کنگسٹن میں ایک غریب خاندان میں پیدا ہونے والے ایک عظیم کرکٹرکرس گیل کی آج سالگرہ ہے۔ویسٹ انڈیز کا وہ قد آور ، مایہ ناز آل راؤنڈر کھلاڑی جسے ’کالی آندھی‘ بھی کہاجاتا ہے، کسی تعارف کامحتاج نہیں ہے۔
جب کوئی کرکٹر میدان پر بلے بازی کرنے کےلئے اترے اور اس کے اعزاز میں پورا اسٹیڈیم تالیوں سے گونج اٹھے ، تو سمجھ لینا چاہئے کہ اس کھلاڑی کا کتنا اہم مقام ہے۔کرس گیل کے بارے میں یہ بات مشہور ہے کہ جب تک وہ کریز پر رہتے ہیں، حریف ٹیم کی حالت نازک رہتی ہے۔ کرس گیل ویسٹ انڈیز ٹیم کے یہ ایک ایسے بلے باز ہیں جنہوں نے کرکٹ کے تینوں فارمیٹس میں کئی بڑے ریکارڈ بنائے ہیں۔ اس کے ساتھ ہی ان کے پاس ٹی ٹوئنٹی میں ایسے بھی متعدد ریکارڈز موجودہیں جس کو حاصل کرنے کے لئے ہر بلے باز ایک خواب دیکھتا ہے۔
کرس گیل 21 ستمبر 1979 کو کنگسٹن جمیکا میں پیدا ہوئے۔ان کا پورا نام کرسٹوفر ہنری گیل ہے۔ گیل کے والد پولیس افسر تھے۔ اس مایہ باز کیریبین بلے بازکھلاڑی نے اپنی زندگی میں اپنی بہترین پرفارمینس اور کارکردگی سے ایک اونچا مقام بنایا ہے۔ لیکن اس مقام تک پہنچنے میں گیل کو اپنی زندگی بہت جدوجہد سے گزرنا پڑا۔ اس کا بچپن غربت اور بے بسی میں گزرا اور اس محنت کش کھلاڑی نے پیٹ بھرنے کے لیے کیا کیا جتن نہ کئے۔ ان کی وہ مشقت، وہ جدوجہد اور محنت ہی تو ہےجس کے بل بوتے پر آج کرس گیل اپنے کروڑوں مداحوں کے دلوں پر راج کررہے ہیں۔

گیل کا بچپن غربت اور ناکامی میں گزرا۔ ان کا خاندان ایک جھونپڑی میں گذر بسر کرتا تھا۔مالی تنگدستی کی وجہ سےانہوں نے کالج کا چہرہ تک نہیں دیکھا۔ ہائی اسکول کے بعد پڑھائی درمیان ہی میں چھوڑنی پڑی۔کرس گیل کی زندگی میں ایک طرف مالی مجبوریاں تھیں تو دوسری طرف کرکٹر بننے کا خواب تھا۔کرکٹ اکیڈمی میں شمولیت حاصل کرنے کے لئے پیسے نہیں تھے ۔ان تمام پریشانیوں اور مجبوریوں کے باوجودگیل نے ہمت نہیں ہاری۔ غربت کے سامنے ان کی جدوجہد اور محنت جیت گئی۔کرس گیل کے کرکٹ کیریئر کا آغاز لوکا کرکٹ کلب سے ہوا۔ اس وقت کرس گیل پہلی بار انڈر 19 میں کھیلے تھے۔
بعد ازاں انہوں نے اپنا پہلا ون ڈے میچ 1999 میں ہندستان کے خلاف کھیلا اور 2006 میں نیوزی لینڈ کے خلاف پہلا ٹی 20 کھیلا۔اس کے علاوہ انہوں نے اپنے ٹیسٹ کیریئر کا آغاز سال 2000 میں زمبابوے کے خلاف کیا۔اپنی جارحانہ بلے بازی کی وجہ سے مشہور کرس گیل ٹیسٹ میچوں میں پہلی ہی گیند پر چھکا لگانے والے واحد بلے باز ہیں۔ انہوں نے یہ چھکا بنگلہ دیش کے خلاف کھیلتے ہوئے لگایا تھا۔ انہیں قومی ٹیم میں کھیلنے کا موقع ملا۔ اپنا پہلا ون ڈے میچ ہندستان کے خلاف (1999) صرف 19 سال کی عمر میں کھیلا ۔ لیکن وہ اپنے کھیل سے متاثر نہ کر سکے۔ ڈومیسٹک کرکٹ میں بھرپور بیٹنگ کرنے والے کرس گیل کا بیٹ ابتدائی بین الاقوامی میچوں میں پرسکون رہا۔ نتیجہ یہ نکلا کہ جب بھی گیل آؤٹ آف فارم رہے تو انہیں ٹیم سے باہررکھا گیا اور ضرورت پڑنے پر انہیں ٹیم کا حصہ بنالیا گیا۔
تقریباً چار سال کی جدوجہد کے بعد ایک بار پھر ہندوستان کے خلاف سیریز (2002) میں کھیلنے کا موقع ملا۔ یہاں گیل نے خود کو ثابت کیا اور اپنی صلاحیت کا لوہا منوایا۔ گیل نے اس سیریز میں تین سنچریاں بنائیں۔ اس سال ان کا بیٹ بھی اچھا چلا۔ اس سیزن میں انہوں نے 1000 رنز بنائے۔وہ ایسا کرنے والے ویسٹ انڈیز کے تیسرے کھلاڑی بن گئے۔ اس سے قبل یہ کارنامہ تجربہ کار بلے باز ویوین رچرڈز اور برائن لارا کے نام تھا۔ اس کے بعد اس نے پیچھے مڑ کر نہیں دیکھا۔ ان کی مسلسل کارکردگی سے ویسٹ انڈیز نے کئی میچ جیتے۔گیل نے آئی پی ایل میں تیز ترین سنچری بنائی ہے۔ انہوں نے بنگلور کی جانب سے کھیلتے ہوئے 30 گیندوں میں یہ سنچری بنائی تھی۔اس کے علاوہ گیل کا ٹیسٹ میچوں میں سب سے زیادہ اسکور 333 ہے۔

Share This Article
Leave a comment