عوامی نیوز نمائندہ
لوہردگا: پیپلز پارٹی آف انڈیا (ڈیموکریٹک) نے 6 اکتوبر کو سپریم کورٹ میں چیف جسٹس آف انڈیا بی آر گوئی پر جوتا پھینکنے کے واقعے کے خلاف سخت موقف اختیار کیا ہے۔پارٹی کے ضلع کارگزار صدر انل اوراوں کی قیادت میں بدھ کو ایک وفد نے لوہردگا ضلع کے ڈپٹی کمشنر ڈاکٹر تاراچند سے ملاقات کر صدر جمہوریہ کے نام ایک میمورنڈم پیش کیا۔ میمورنڈم میں کہا گیا کہ 6 اکتوبر کا واقعہ نہ صرف چیف جسٹس پر حملہ تھا بلکہ بھارت کے آئینی عدالتی نظام پر براہ راست حملہ تھا۔ سپریم کورٹ جیسے اعلیٰ ترین ادارے میں چیف جسٹس پر ایک وکیل کا جوتا پھینکنا نہ صرف سخت قابل مذمت ہے بلکہ ایک ایسا افسوسناک واقعہ بھی ہے جس نے پورے ملک اور قوم کو ہلا کر رکھ دیا ہے۔ وفد نے کہا کہ یہ انتہائی تشویشناک ہے کہ ملزم وکیل راکیش کشور اپنے کئے پر کوئی پشیمانی ظاہر نہیں کررہا ہے۔ اس کے بجائے، وہ کھلے عام دعویٰ کرتا ہے کہ اس نے سناتن دھرم کی توہین کے خلاف احتجاج میں یہ فعل کیا اور اسے خدا کی طرف سے ہدایت ملی تھی۔ یہ بیان نہ صرف بھارتیہ عدلیہ کی توہین ہے بلکہ قوم کے آئینی وقار پر بھی براہ راست حملہ ہے۔ میمورنڈم میں وزیر اعظم، وزیر داخلہ اور وزیر دفاع کی خاموشی پر بھی سوال اٹھایا گیا ہے۔ وفد نے کہا کہ جب ملک کے اتنے بڑے عہدے پر بیٹھے چیف جسٹس محفوظ نہیں تو عام شہریوں کے تحفظ کی کیا ضمانت ہے؟ قصوروار وکیل کے خلاف کوئی ٹھوس کارروائی نہ ہونا انتظامی بے عملی کا مظہر ہے۔ پارٹی نے الزام لگایا کہ سناتن دھرم کے نام پر ایس سی، ایس ٹی اور او بی سی برادریوں کے خلاف ناقابل برداشت واقعات میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے۔ ایسے میں قصوروار وکیل کو غدار قرار دے کر سخت ترین سزا دینا ضروری ہے۔ بصورت دیگر عوامی غصہ پھوٹ سکتا ہے اور نیپال جیسی صورتحال کے امکان کو رد نہیں کیا جا سکتا۔ میمورنڈم پیش کرنے والے وفد میں مقامی ایسوسی ایشن کے ریاستی معاون خزانچی بہاری بھگت، پی پی آئی ڈی کے ریاستی ایگزیکٹو ممبر کرشنا کمار ٹھاکر اور کئی دیگر اراکین شامل تھے۔
چیف جسٹس آف انڈیا پر حملے کے خلاف صدرجمہوریہ کو میمورنڈم
Leave a comment
Leave a comment


