جھارکھنڈ ہائی کورٹ نے خاتون سپروائزرز بھرتی عمل پر پابندی برقرار رکھی

Aawami News Desk

رانچی، 04 نومبر (یواین آئی) جھارکھنڈ ہائی کورٹ نے محکمہ بہبود اطفال میں خاتون سپروائزرز کی تقرری کے عمل پر عائد پابندی کو اگلے حکم تک برقرار رکھا ہے۔
یہ معاملہ 421 خاتون سپروائزرز کے عہدوں کی بھرتی سے متعلق ہے، جس میں بھرتی عمل اور تعلیمی اہلیت کو لے کر تنازعہ سامنے آیا ہے۔ عدالت نے اس معاملے کی اگلی سماعت 6 نومبر کے لیے مقرر کی ہے۔
جے ایس ایس سی (جھارکھنڈ اسٹاف سلیکشن کمیشن) کی جانب سے جاری اس بھرتی کا اشتہار صرف خواتین کیڈر کے لیے تھا، جس کے تحت 421 عہدوں پر تقرری کی جانی تھی۔ سماعت کے دوران عرضی گزار اور کمیشن دونوں فریق نے اپنے اپنے دلائل پیش کیے۔ عرضی گزاروں کا کہنا تھا کہ ان کی تعلیمی اہلیت اشتہار میں درج مرکزی مضمون کی ڈگری کے بجائے معاون مضمون کی ڈگری پر مبنی ہے، جبکہ تقرری کے ضابطوں میں معاون مضامین کو بھی قابل قبول قرار دیا گیا ہے۔ اس کے باوجود کمیشن نے انہیں امتحان میں منتخب نہیں کیا، جس کے سبب تنازعہ پیدا ہوا۔
عدالت کو یہ بھی بتایا گیا کہ تقرری میں کسی بھی طبقے کو سو فیصد ریزرویشن نہیں دیا جاسکتا، جبکہ اس بھرتی میں صرف خواتین سے ہی درخواستیں طلب کی گئی ہیں۔ کمیشن کی طرف سے ایڈوکیٹ سنجے پپر وال نے عدالت کو واضح کیا کہ یہ بھرتی خصوصی طور پر خواتین کیڈر کے لیے ہی نکالی گئی ہے، لہٰذا ریزرویشن کا سوال یہاں پوری طرح لاگو نہیں ہوتا۔ ریاستی حکومت کی جانب سے ایڈووکیٹ جنرل راجیو رنجن نے بھی کمیشن کے موقف کی تائید کی۔
عدالت نے دونوں فریقوں کے دلائل سننے کے بعد تقرری عمل پر لگائی گئی پابندی کو برقرار رکھا اور معاملے کی اگلی سماعت 6 نومبر کو کرنے کا حکم دیا۔ اس دوران عرضی گزاروں اور سلیکشن کمیشن کے درمیان متنازعہ تعلیمی اہلیت کے مسئلے پر بحث برقرار رہے ، جو سماعت کا مرکزی موضوع ہے۔

Share This Article
Leave a comment