سماجی انصاف کے لیے قرآن کی تعلیمات ضروری : مولانااحمد الحسینی

Aawami News Desk

مدرسہ عالیہ کانکے میں انیسواں یک روزہ عظیم الشان "جلسہ دستار بندی”اختتام پذیر

جلسہ میں346 حفاظ کرام کے سروں پر دستار فضیلت باندھی گئی

رانچی: مدرسہ عالیہ عربیہ کانکے پترا ٹولی میں 19 واں "جلسہ دستار بندی” کا انعقاد کیا گیا۔ یہ جلسہ شام 7 بجے سےشروع ہوکر دیر رات تک چلا۔ اس تاریخی جلسہ دستار بندی میں ہندوستان کے معروف علماء کرام اور اسلامی اسکالرز نےعوام سے خطاب کیا۔ جلسہ کی صدارت حضرت مولانا قاری اشرف الحق مظاہری ناظم مدرسہ عالیہ نے کی اور نظامت مجلس علماء جھارکھنڈ کے صدرحضرت مولانا صابر حسین مظاہری نے کیا۔ جلسہ کا آغازتالی قرآن حضرت قاری صہیب احمد کی تلاوت کلام پاک سے ہوا۔بطور مہمان خصوصی کی حیثیت سے حضرت مولانا احمد الحسینی مہتمم مدرسہ مخزن العلوم دلدار نگر اترپردیش نے اپنے خطا ب میں کہاکہ قرآنی تعلیمات کی اہمیت کل بھی تھی اور آج بھی ہے۔ انہوں نے قرآن کو ترقی، اخلاقی طرز عمل اور سماجی انصاف کے لیے انتہائی اہم قرار دیا۔ قرآن امت کیلئےنہ صرف مذہبی رہنما ہے بلکہ یہ تعلیم اور علم کو بھی بہت اہمیت دیتا ہے جو سماج اور معاشرے دونوں کی مجموعی ترقی کیلئے ضروری ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ دینی پروگراموں میں شرکت کرنے سے اللہ تعالیٰ آپ کےدلوں کو گناہوںکی طرف مائل ہونے سے روک دیتا ہے۔ وہیںمہمان اعزازی حضرت مفتی محمد انور قاسمی قاضی شریعت دارالقضاء امارت شرعیہ رانچی نے اپنے خطاب میں کہا کہ ایک حافظ قرآن کی اہمیت بہت زیادہ ہے۔ ایک تعلیم یافتہ فردسماج کی ترقی اور بہتری میں اہم کردار اداکرتا ہے۔ قرآن کی تعلیم سےانسان کو روزمرہ کی زندگی میں اللہ کی نصرت حاصل ہوتی ہے۔ حضرت مفتی انور قاسمی نے مولانا سالمؒ اور مولانا اختر حسین مظاہریؒ کی زندگی پر بھی روشنی ڈالی۔ وہیں حضرت مولانامفتی سہراب نائب ناظم امارت شرعیہ پٹنہ نے کہا کہ جس طرح مسلمانوں کیلئے روزہ رکھنا فرض ہے، اسی طرح اپنے بچوں کو دینی تعلیم سےروشناس کراناضروری ہے۔ نوجوانوں جہیز لینے سے توبہ کرو،کسی باپ کو جہیز دینے پر مجبور نہ کرو،جہیز دیمک کی طرح سماج میں ایک مہلک بیماری بن کر پھیلی ہوئی ہے۔اس سے معاشرے میں تنگدستی پھیل رہی ہے اور امت مسلمہ کے گھروں کو تباہ و برباد کر رہی ہے۔ وہیں حضرت مولانا امانت نے کہا کہ آج مکتب کے نظام کو مضبوط کرنے کی ا شد ضرورت ہے۔ لوگ اپنے بچوں کی ایمان کی حفاظت کے لئے مکاتب دینیہ کے نظام کو درست کریں۔ اسکولوں اور کالجوں میں بچوںکو ایمان سے محروم کیا جا رہا ہے۔ وہیں حضرت مولانا غیور احمد قاسمی استاذ مدرسہ مظاہرعلوم وقف سہارنپور یوپی نے کہا کہ نوجوان سماج کے اندر پھیلی برائیوں کے خاتمے کے لیے کام کریں۔ اللہ پاک کی مجلس میں بیٹھنے والوں کے گناہ بخش دیتا ہے۔جلسہ دستار بندی میں 346فاظ کرام کے سروں پرعلماء کرام کے ہاتھوں دستار فضیلت باندھی گئی۔ مدرسہ کے مہتمم حضرت قاری اشرف الحق مظاہری ناظم مدرسہ عالیہ اور مولانا مکرم نائب ناظم مدرسہ عالیہ اور ذمہ داران حضرت قاری عبدالرؤف شمسی ناظم جلسہ و ناظم مالیات مدرسہ عالیہ،حضرت مولانا مکرم حسین جامعی نائب ناظم مدرسہ عالیہ،حضرت مولانا امتیاز قاسمی معاون ناظم مدرسہ عالیہ، حضرت مولانا منصور مظاہری صدر مدرس مدرسہ عالیہ،حضرت مولانا شہاب الدین مظاہری ناظم تعلیمات مدرسہ عالیہ اور مولانا فیروزقاسمی معاون مدرسہ عالیہ نے مشترکہ طور پر کہا کہ یہ جلسہ ایک تاریخی جلسہ رہا۔جم غفیر کو دیکھ کر یہ سمجھا جا سکتا ہے کہ مدرسہ عالیہ سے محبت کرنے والے کتنے لوگ ہیں۔ وہیں حضرت مولانا تاج الدین قاسمی مدرس مدرسہ عالیہ، مولانا احمد حسین قاسمی محاسب مدرسہ عالیہ، مولانا مصطفی مظاہری، مولانا معین، قاری خالدسیف اللہ، قاری مظفر حسین، مولانا شہامت حسین قاسمی، مولانا مرتضیٰ حسن قاسمی، حافظ عبدالقدوس، حافظ محمدعرفان اور حافظ مشتاق نے مشترکہ طور پر کہا کہ یہ جلسہ مکمل طور پر کامیاب رہا۔ 11 سال بعد منعقد ہو نے کی وجہ سے جلسہ دستار بندی تاریخ ساز رہا۔ مدرسہ عالیہ کے مہتمم حضرت قاری اشرف الحق مظاہری اور نائب ناظم حضرت مولانا مکرم نے بتایاکہ اس تاریخی جلسہ میں جھارکھنڈ حکومت کے وزراء اور ایم ایل ایز کے نمائندوں نے شرکت کی۔ قاری جمشید جوہر اور قاری نثار دانش نے نعت رسولؐ سے اجلاس میں روح پھونک دئے۔ جب قاری نثار دانش نے پڑھا کہ جو عشق محمد کا طلبگار نہ ہوگا،محشر میں کوئی اس کا مدرگار نہ ہوگا۔وہیں جب قاری جمشید جوہر نےاجلاس سے اپنےپر ترنم آواز میں سامعین کے دل جیت لئے۔ عالیہ کے جاں تھے مولانا میرے اختر حسین،سچ کے سائباں تھے مولانا میرے اختر حسین۔آنے والے تمام مہمانوں کا استقبال حضرت مہتمم قاری اشرف الحق مظاہری اور انکی ٹیم نے کیا۔
نوجوانوں نے سنبھالی کمان
مدرسہ عالیہ کے انیسواں جلسہ دستار بندی میں کافی بھیڑ رہی۔لگ بھگ 15 سے20 ہزار کی بھیڑ بتائی جارہی ہے۔ اس بھیڑ کو سنبھالنے میںنوجوانوں کو کسی بھی طرح کی دشواری نہیں ہوئی۔ نوجوان ،محلے کے لو گوں نے پوری طرح سے کمان سنبھال رکھی تھی۔کانکے کے لگ بھگ سبھی گھروں میں آنے والے مہمانوں کا استقبال کیلئےانکے رہنے اور کھانے کا انتظام کیا گیا تھا۔ کھانا کھلانے کی ذمہ داری بھی نوجوانوں نے سنبھال رکھی تھی۔مدرسہ عالیہ کے مہتمم حضرت مولانا قاری اشرف الحق مظاہری نے ان سبھی لوگوں کاتہہ دل سے شکریہ ادا کیا۔
دیر رات تک کھانا،پینا،چائے،کافی سب مفت:جلسہ دستار بندی میں آنے والی ہجوم کو دیکھتے ہوئے محلے والوں اور نوجوانوں نے اپنے اپنے طرف سے کوئی پانی، کوئی چائے، کوئی کافی، کوئی ناشتہ، کوئی بسکٹ، کو ئی کھانے کا انتظام وہ بھی بالکل مفت کر ررکھا تھا۔حضرت مولانا قاری اشرف الحق مظاہری اور مولانا مکرم نے ایسے تمام لو گوں کا شکریہ ادا کیا۔
جلسہ کو کامیاب بنانے والوں کا شکریہ
مدرسہ عالیہ کے مہتمم قاری اشرف الحق مظاہری ،نائب ناظم مولانا مکرم حسین اور مدرسہ کے تمام اساتذہ نے مشترکہ طور پر کہاکہ ہم نوجوانوں اور باشندگان محلہ اور جلسہ کو کامیاب بنانے میں جن لو گوں نے بھی ہماری مددد کی ہم ان سب کا شکریہ ادا کرتے ہیں۔ وہیں حضرت مہتمم صاحب نے مدرسہ کے اساتذہ کرام اورکانکے کے نوجوان اور اہل محلہ کا شکریہ ادا کیا۔کی آپ سب کی محنت کی وجہ کر یہ جلسہ کامیاب رہا۔ اس موقع پر جمعیۃ علماء جھارکھنڈکے صدر حضرت مولانا عبدالقیوم قاسمی، جمعیت علماء جھارکھنڈ کے جنرل سکریٹری الحاج شاہ عمیر، امارت شرعیہ رانچی کے حضرت مفتی ابوداؤد،حضرت مولانا اصغر مصباحی، حضرت مولانا شوکت، جمعیت علماء چانہو کے مولانا رفیق مظاہری،ٹانگر کے حضرت مولانا ابوالکلام، لاتیہار جمعیت علماء کے حضرت مولانا عبدالواجد چترویدی، حافظ عارف سونس، مولانا عبدالمجید، ایڈووکیٹ پرویز، جے ایم ایم مشتاق ،سابق ضلع پریشد عین الحق انصاری،حضرت مولانا طلحہ ندوی،صابر خان،جے ایم ایم کے شمیم برائک،محمد حکیم، ڈاکٹر ملک شجاع الدین، حاجی علاء الدین، ایڈوکیٹ جلیل،جی ایم اصفر علی، مجیب علی، جامعہ حسینیہ کڈرو کے مہتمم حضرت مولانا نجم الدین، مولانا سمیع الحق، قاری عثمان، قاری اسجد، مولانا علیم الدین، مولانا کمال الدین،مدرسہ اشرفیہ پیرو ٹولہ کے مہتمم حضرت مولانا نیئر اقبال، مولانا بلال، مولانا انعام اللہ، مولانا منورمظاہری، مولانا سعادت سمیت ہزاروں کی تعداد میں علماء و عوام نے شرکت کی۔

Share This Article
Leave a comment