قبائلی حیثیت کیلئے کئی اسٹیشنوں پر مظاہرین کازبردست احتجاج
عوامی نیوز، نمائندہ
رانچی:آدیواسی کُڑمی سماج منچ کی کال کے بعد ریاست کے کئی اضلاع میں ہفتہ کی صبح ریل چکہ جام شروع ہوا۔ صبح 4 بجے سے شروع ہوئے بوکارو، رانچی اور گریڈیہ سمیت ریاست کے کئی اضلاع کے چھوٹے ریلوے اسٹیشنوں پر مظاہرین نے پٹریوں پر قبضہ کر لیا۔ لوگوں کی بڑی تعداد، جھنڈے اور بینرز اٹھائے ہوئے، پٹریوں پر بیٹھ گئی، جس سے ٹرین کی آمدورفت متاثر رہی ہے۔حفاظتی اور آپریشنل وجوہات کی بناء پر، ریلوے نے آج ہٹیا بردھمان میموایکسپریس (ٹرین نمبر 13504) کو منسوخ کر دیا۔تحریک کے سبب مشرقی ریلوے اور جنوب مشرقی ریلوے کی 69 ٹرینیں متاثر ہوئیں۔22 ٹرینیں منسوخ کر دی گئیں۔13 ٹرینوں کا رخ موڑ دیا گیا۔17 ٹرینوں کا جزوی اختتام اور جزوی آغاز کیا گیا۔17 ٹرینیں دیگر اسٹیشنوں سے چلائی گئیں۔ اس غیر متوقع فیصلے سے مسافروں میں بے اطمینانی پھیل گئی اور متعدد لوگ متبادل سفری ذرائع تلاش کر تےرہے۔ واضح رہے کہ کڑمی سماج قبائلی حیثیت کا مطالبہ کرتے ہوئے طویل عرصے سے احتجاج کر رہا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ ان کی ثقافت اور روایات آدیواسی برادریوں سے ملتی جلتی ہیں۔ یہ تحریک سال 2022 میں اُس وقت تیز ہوا تھا جب ریاست کے کئی ریلوے اسٹیشنوں پر احتجاج کیا گیا۔ تب سے یہ تحریک کئی بار شدت اختیار کر چکی ہے، تاہم پچھلے سال انتخابات کی وجہ سے یہ کچھ عرصہ خاموش رہی۔ نتیجتاً اب مختلف ریلوے اسٹیشنوں پر بھیڑ میں مسلسل اضافہ ہوتا جا رہا ہے۔ رانچی کے رائے اسٹیشن پر آج صبح درجنوں لوگ ریل کی پٹریوں پر بیٹھ گئے اور نعرے لگاتے رہے۔ وہیں لوگوں کی بڑی تعداد موری اسٹیشن کے قریب بھی جمع ہوگئی۔ صورت حال یہ ہے کہ کئی چھوٹے اسٹیشنوں پر پٹریوں پر لوگوں کے بیٹھنے کی وجہ سے انتظامیہ کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑ ا۔جمعہ کی تاخیر شب سے، پولیس اہلکاروں کی بڑی تعداد نے کڑمی اکثریتی علاقوں میں بریکیڈنگ کرنے کی کوشش کی تاکہ گاؤں والوں کو اسٹیشنوں تک پہنچنے سے روکا جا سکے۔ اس کے باوجود صبح تک ہر جگہ لوگ بڑی تعداد میں ریلوے ٹریک تک پہنچ گئے۔ سرائے کیلا-کھرساواں ضلع کے سونی اسٹیشن پر ہزاروں لوگ ریل چکہ جام میں شامل ہوئے۔ یہاں تک کہ وہاں موجود آر پی ایف اور ضلعی پولیس کی پوری فورس بھی مظاہرین کو پٹریوں سے ہٹانے میں ناکام رہی۔ اگرچہ سکیورٹی کو برقرار رکھنے کے لیے سونی اسٹیشن پر 350 سے زیادہ اہلکار تعینات کیے گئے تھے، لیکن مرد اور خواتین جھنڈے لے کر پٹریوں پر بیٹھ گئے اور نعرے لگاتے رہے۔ ہجوم نے چنڈیل، نیمڈیہ، ہسالونگ، جھمڑی، ترولڈیہ اور لیٹمدا ریلوے اسٹیشنوں پر بھی ریلوے ٹریک کو بلاک کردیا۔ انتظامیہ لوگوں سے مسلسل اپیل کر رہی ہے کہ وہ پرامن احتجاج کریں اور ریل آپریشن میں خلل نہ ڈالیں۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ ناکہ بندی سے کئی ٹرینوں کا آپریشن متاثر ہوا ہے۔ کچھ ٹرینوں کا رخ موڑ دیا گیا ہے، جبکہ دیگر کو اسٹیشنوں پر روک دیا گیا ہے۔


