عام لوگوں کے استعمال کی بیشتر اشیاء سوموارسے سستی ہوں گی

Aawami News Desk

نئی دہلی، 21 ستمبر: پنیر سے لے کر گاڑی تک، ٹوتھ پیسٹ سے لے کر دوائیوں تک عام لوگوں کے استعمال کی تقریباً تمام چیزیں پیر سے سستی ہو جائیں گی سامان اور خدمات ٹیکس (جی ایس ٹی) میں تاریخی اصلاحات کرتے ہوئے جی ایس ٹی کونسل نے زیادہ تر اشیاء پر ٹیکس کی شرح پانچ فیصد یا صفر کردی ہیں۔اس کے نتیجے میں لوگوں کے اخراجات میں زیادہ بچت ہوگی اور وہ یا تو اس رقم کو بینکوں میں جمع کریں گے، سرمایہ کاری کریں گے یا دوسری اشیاء پر خرچ کریں گے۔ اس سے معیشت کو رفتار ملے گی۔
جی ایس ٹی کونسل نے 3 ستمبر کو اپنے فیصلے میں مرکزی ٹیکس سلیبس کی تعداد چار سے کم کر کے دو کر دی ہے۔ اس میں 28 فیصد اور 12 فیصد کے سلیب کو ختم کر دیا گیا ہے، اب صرف پانچ فیصد اور 18 فیصد کے دو سلیب باقی ہیں۔ اس کے علاوہ کھانے پینے کی زیادہ تر اشیاء پر صفر ٹیکس لگے گا، جبکہ کچھ مہنگی اور نقصان دہ اشیاء پر 40 فیصد خصوصی شرح نافذ کی جائے گی۔اب الٹرا ہائی ٹیمپریچر (ٹیٹرا پیک) دودھ، چھینا، پنیر پر کوئی ٹیکس نہیں لگے گا۔ تمام دیسی روٹیوں (چپاتی، پراٹھا، روٹی وغیرہ) پر جی ایس ٹی کی شرح صفر ہوگی۔ زندگی بچانے والی 33 ادویات کو بھی ٹیکس سے مستثنیٰ رکھا گیا ہے، دیگر دوائیوں پر پانچ فیصد ٹیکس کر دیا گیا ہے، ذاتی زندگی بیمہ اور ذاتی صحت بیمہ کو بھی ٹیکس سے مستثنیٰ قرار دیا گیا ہے۔
ہیئر آئل، صابن، شیمپو، ٹوتھ برش، ٹوتھ پیسٹ، سائیکل، ٹیبل ویئر، کچن ویئر اور دیگر گھریلو اشیاء، پیک شدہ نمکین، بھجیا، سوس، پاستا، انسٹنٹ نوڈلز، چاکلیٹ، کافی، محفوظ شدہ گوشت، کارن فلیکس، مکھن، گھی وغیرہ جیسے تقریباً تمام کھانے پینے کی اشیاء پر جی ایس ٹی پانچ فیصد کر دی گئی ہے۔ زرعی آلات اور مشینری پر پانچ فیصد شرح سے ٹیکس لگے گا۔ سلفیورک ایسڈ، نائٹرک ایسڈ اور امونیا پر جی ایس ٹی 18 فیصد سے کم کرکے پانچ فیصد کر دی گئی ہے، جس سے کسانوں کو فائدہ ہوگا۔
طبی، جراحی، دندان سازی یا مویشیوں کی دیکھ بھال یا جسمانی یا کیمیائی تجزیہ کے لیے استعمال ہونے والے مختلف طبی آلات اور اوزاروں پر بھی اب 18 فیصد کے بجائے پانچ فیصد ٹیکس ہوگا۔
ویڈنگ گاز، پٹیاں، تشخیصی کٹ اور کیمیکل، خون میں شکر کی نگرانی کا نظام (گلوکو میٹر)، طبی آلات وغیرہ پر جی ایس ٹی 12 فیصد سے کم کر کے پانچ فیصد کر دی گئی ہے۔
انسانی ساختہ ریشے پر جی ایس ٹی کی شرح 18 فیصد سے کم کر کے پانچ فیصد اور انسانی ساختہ دھاگے پر 12 فیصد سے کم کر کے پانچ فیصد کر دی گئی ہے۔
دستکاری، سنگ مرمر اور ٹریورٹین بلاک، گرینائٹ بلاک اور درمیانے درجے کی چمڑے کی اشیاء جیسی محنت طلب اشیاء پر 12 فیصد سے کم کر کے پانچ فیصد جی ایس ٹی کی گئی ہے۔ اس سے ایم ایس ایم ای کو فائدہ ہوگا۔
قابل تجدید توانائی کے آلات اور ان کے اجزاء پر جی ایس ٹی 12 فیصد سے کم کر کے پانچ فیصد کی گئی ہے۔ روزانہ 7,500 روپے یا اس کے مساوی قیمت والے ’ہوٹل کے کمروں‘ پر جی ایس ٹی 12 فیصد سے کم کر کے پانچ فیصد کی گئی ہے۔
عام آدمی کے استعمال کی جانے والی خوبصورتی اور جسمانی صحت کی خدمات جیسے جم، سیلون، نائی، یوگا سنٹر وغیرہ پر جی ایس ٹی 18 فیصد سے کم کر کے پانچ فیصد کی گئی ہے۔
ایئر کنڈیشنگ مشینیں، 32 انچ کے ٹی وی (تمام ٹی وی پر اب 18 فیصد ٹیکس)، ڈش واشنگ مشینیں، چھوٹی کاریں، 350 سی سی یا اس سے کم صلاحیت والی موٹر سائیکلوں پر جی ایس ٹی 28 فیصد سے کم کر کے 18 فیصد کر دی گئی ہے۔ سیمنٹ پر جی ایس ٹی 28 فیصد سے کم کر کے 18 فیصد کی گئی ہے۔
چھوٹی کاروں اور 350 سی سی یا اس سے کم صلاحیت والی موٹر سائیکلوں پر جی ایس ٹی 28 فیصد سے کم کرکے 18 فیصد کر دی گئی ہے۔ بسوں، ٹرکوں، ایمبولینس وغیرہ پر جی ایس ٹی 28 فیصد سے کم کرکے 18 فیصد کی گئی ہے۔ تین پہیوں والے گاڑیوں پر 28 فیصد سے کم کر کے 18 فیصد کیا گیا ہے۔ تمام آٹو پارٹس پر 18 فیصد کی یکساں شرح نافذ کی گئی ہے۔ پان مصالحہ، زردہ، گٹکھا، تمباکو، سگار، سگریٹ اور دیگر تمباکو مصنوعات پر 40 فیصد شرح سے ٹیکس لگے گا۔
ایڈیڈ شوگر یا دیگر مٹھاس یا ذائقہ ملے ہوئے مصنوعات اور کیفینیٹڈ مشروبات کو بھی 40 فیصد کے سلیب میں رکھا گیا ہے۔ ذاتی استعمال کے لیے ہوائی جہاز کی سروس، 350 سی سی سے زیادہ صلاحیت والی دو پہیے والی گاڑیاں، 1,200 سی سی سے زیادہ پیٹرول کاریں اور 1,500 سی سی سے زیادہ ڈیزل کاروں پر بھی 40 فیصد ٹیکس لگے گا۔

Share This Article
Leave a comment