رانچی: جھارکھنڈ میں رواں سال سردی نے معمول سے پہلے ہی دستک دے دی ہے۔نومبر کے ابتدائی دنوں میں ہی ریاست کے کئی علاقے سرد لہر کی زد میں آ گئے ہیں۔ دارالحکومت رانچی سمیت سمڈیگا، کھونٹی اور دیگر اضلاع میں شام ہوتے ہی لوگ موٹے شال اور کمبل اوڑھنے لگے ہیں۔ خاص بات یہ ہے کہ سمڈیگا اور کھونٹی جیسے اضلاع میں شام چھ بجے کے بعد سڑکوں پر سناٹا چھا جاتا ہے، کیونکہ یہاں کم سے کم درجہ حرارت 12 ڈگری سیلسیس کے آس پاس ریکارڈ کیا جا رہا ہے۔محکمہ موسمیات کے مطابق یہ سردی کی محض شروعات ہے اور آنے والے 48 گھنٹوں میں درجہ حرارت میں مزید کمی آنے کا امکان ہے۔ اندازہ ہے کہ کم سے کم درجہ حرارت میں تقریباً 3 ڈگری کی مزید گراوٹ ہو سکتی ہے، جس سے پارہ 10 ڈگری سیلسیس تک پہنچ سکتا ہے۔ فی الحال کوڈرما، گڑھوا، لاتےہار، سمڈیگا، دیوگھر، چترا،پلامو اور کھونٹی اضلاع میں کم سے کم درجہ حرارت 12 سے 13 ڈگری کے درمیان اور زیادہ سے زیادہ درجہ حرارت 24 سے 26 ڈگری کے قریب درج کیا گیا ہے۔ ریاست کے دیگر علاقوں میں بھی سردی بڑھ رہی ہے، جہاں کم سے کم درجہ حرارت 15 سے 17 ڈگری اور زیادہ سے زیادہ 26 سے 27 ڈگری کے درمیان رہنے کا امکان ہے۔
محکمہ موسمیات نے بتایا کہ آنے والے دو دنوں تک صبح کے درجہ حرارت میں زیادہ تبدیلی نہیں ہوگی، تاہم ہوا میں تبدیلی اور تیزی کے باعث کم ازکم درجہ حرارت میں تیزی سے گراوٹ آئے گی۔ اس کے نتیجے میں صبح کے وقت گھنا کہرا چھائے رہنے کا امکان ہے، البتہ دوپہر کا موسم عام طور پر صاف رہے گا۔اس بار محکمہ موسمیات نے شدید سردی پڑنے کی غیر معمولی وارننگ جاری کی ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ اس سال موسم پر ’لا نینا‘ اثرانداز ہو رہا ہے، جس کی وجہ سے سردی کا موسم وسط مارچ تک برقرار رہ سکتا ہے۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ جھارکھنڈ کے لوگ اس بار ممکن ہے کہ ہولی کا تہوار بھی سوئٹر پہن کر منائیں۔ خاص طور پر دسمبر اور جنوری کے مہینے نہایت سخت اور ہڈیوں کو کپکپانے والے ہوں گے۔محکمہ موسمیات نے سردی میں اضافے کے پیش نظر لوگوں کو خود کو گرم رکھنے کے لیے پہلے سے ضروری انتظام کرنے کا مشورہ دیا ہے۔ خاص طور پر بزرگوں، بچوں اور بیمار افراد کو اضافی احتیاط کی ضرورت ہے۔ اس کے علاوہ گاڑیوں اور دیگر سواریوں کی بھی تیاری کر لینی چاہیے، کیونکہ صبح کے وقت کہرا چھائے رہنے کی وجہ سے سڑکوں پر حد نگاہ کم ہو سکتی ہے۔
جھارکھنڈ میں سردی بڑھی ، درجہ حرارت میں مسلسل گراوٹ
Leave a comment
Leave a comment


