رانچی/ہزاریباغ : (پریس ریلیز) جمعیۃ علماء جھارکھنڈ کے زیرِ اہتمام کیمپ آفس معہدالقرآن مدنی مسجد نوادہ ہزاری باغ میں جناب مولانا حبیب الرحمن قاسمی صدر جمعیۃ علماء جھارکھنڈ کی صدارت میں تحفظِ ختمِ نبوت کے عنوان پر نمائندہ اجلاس منعقد ہوا، جس میں مہمانِ خصوصی کی حیثیت سے جگر گوشۂ شیخ الاسلام حضرت مولانا سید اسجد مدنی نائب صدر جمعیۃ علماء ہند، مجلسِ تحفظِ ختم نبوت دارلعلوم دیوبند کے نائب ناظم حضرت شاہ عالم گورکھپوری ، نبیرۂ شیخ الاسلام حضرت مولانا سید حسن اسجد مدنی سیکریٹری جمعیۃ علماء یو پی شریک ہوئے۔ اجلاس میں صوبہ کے مقتدر اور معروف علماء کرام کے ساتھ ساتھ صوبہ کے 16 اضلاع کے تقریبا پانچ سو علماءِ کرام، اربابِ مدارس، ائمۂ مساجد، ضلعی جمعیتوں کے ذمہ داران، دانشوران اور سماجی کارکنان بھی شریک ہوئے۔واضح رہے کہ صوبہ میں فرقہ باطلہ کی بڑھتی سرگرمیوں کے خلاف منظم جدوجہد اور منصوبہ بندی کے لیے یہ اجلاس منعقد کیا گیا تھا۔
مہمانِ خصوصی حضرت مولانا سید اسجد مدنی نائب صدر جمعیۃ علماء ہند نے اپنے مؤثر اور فکر انگیز خطاب میں تحفظِ ختم نبوت کی ضرورت و اہمیت بیان کرتے ہوئے کہا کہ ہر مومن کو اس فریضہ کی ادائیگی میں لگ جانا چاہیے، اس موقع پر انہوں نے حضرت علامہ انور شاہ کشمیری کا مشہور اقتباس بھی نقل کیا، جس میں علامہ نے کہاتھا کہ کو بھی تحفظ ختم نبوت کے فریضہ میں لگے گا اللہ تعالیٰ اسے کبھی رسوا نہیں کرےگا، مولانا مدنی نے عشقِ رسول اور ختم نبوت کےمضمون کو اس پیرایہ میں بیان کیا کہ حاضرین اس فریضہ کی ادائیگی کے لیے حتی الوسع جدوجہد عزم و اعلان کرلیا، انہوں نے کہا کہ اٹھو اور جناب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی تحفظ ختمِ نبوت کا سپاہی بن جاؤ، مولانا مدنی نے جمعیۃ علماء ہند کی طرف سے 1997 میں دہلی منعقد ہونے والی تحفظ ختم نبوت کانفرنس کی کچھ تفصیلات بھی بتائیں، جو آزادی کے بعد اس موضوع پر سب سے بڑی کانفرنس تھی۔مولانا مدنی نے حاضرین کو فتنۂ قادیانیت کی تاریخ اور اس کی جاری مکروہ سرگرمیوں سے آگاہ کرتے ہوئے کہ قادیانیت کو غیر مسلم اقلیت قرار دیے جانے کے سلسلہ میں دارلعلوم دیوبند اور جمعیۃ علماء ہند کی خدمات کو فراموش نہیں کیا جاسکتا، اس سلسلہ میں علماء دیوبند کی پے در پے جدوجہد کا بھی مولانا مدنی نے احاطہ کیا۔
دوسرے مہمانِ خصوصی حضرت مولانا شاہ عالم گورکھپوری نائب ناظم مجلسِ تحفظ ختم نبوت دارلعلوم دیوبند نے ملک میں جاری فتنوں کا ےعاقب وتعارف کراتے ہوئے ان کے خلاف منظم جدوجہد کی تلقین کی، انہوں نے علماسے خطاب کرتے ہوئے کہ دینِ اسلام مکمل دین ہے، وہ کامل بھی ہے اور مکمل بھی، کمی ہمارے اندر ہے، اس کے مطابق ہماری زندگی نہیں ہے، اس موقع پر انہوں نے فتنۂ گوہر شاہی، قادیانیت ومرزائیت اور شکیلیت جیسے فتنوں کی زہرناکی سے بھی حاضرین کو آگاہ کیا، انہوں نے ایک دلخراش حقیقت یہ بھی بتائی کہ صوبہ جھارکھنڈ بھی ان فتنوں کا بڑا میدان بنتا جارہا ہے، جس کی وجہ سے ہمارے نوجوان ہمارے ہاتھوں سے باہر نکلے جارہے ہیں، مولانا شاہ عالم نے اپنے تفصیلی مدلل اور عالمانہ خطاب میں عقائد کی اہمیت کو تفصیل اور مثال سے بیان کیا، انہوں نے کہا عقائد درست ہیں تو اعمال درست، اس سلسلہ میں ہماری اور آپ کی جدوجہد تیز سے تیز تر ہوجانی چاہیے۔ انہوں نے علماءکرام سے عوام کی دوری کو فتنۂ کا نقطۂ آغاز بتایا، انہوں نے کہا کہ وہی دینداری قابلِ بھروسہ ہے، جو علمِ دین سے وابستہ ہو، اسی طرح دینداری کا لبادہ اوڑھ کر علماءِ کرام سے دوری بذاتِ خود ایک فتنہ ہے۔ مولانا شاہ عالم نے کہا کہ عقائد پڑھتے ہیں اور ہمارے اسلاف و اکابر عقائد یاد کرتے اور کراتے تھے، لہذا اپنے بچوں اور نسلوں کو عقائد یاد کرانے چاہئیں۔
تیسرے مہمانِ خصوصی نبیرہ شیخ الاسلام حضرت مولانا سید حسن اسجد مدنی نے حب نبوی علی صاحبہا الصلوۃ والسلام پر اپنے جامع خطاب میں عشقِ نبوی سے دلوں کو گرماتے ہوئے برملا کہا کہ جان جائے تو چلی جائے لیکن مجھ سے یہ نہ ہوسکے گا کہ نبی کا جاہ و جلال دیدوں، مولانا حسن مدنی نے مسلمانوں سے اپیل کی کہ وہ سنت و شریعت کے مطابق اپنی زندگی گزاریں، انہوں نے کہا دنیا کی کوئی طاقت نہیں کہ ہمارے اندر سے ہمارا دین لےلے، انہوں نے مسلم نوجوان سے بھی اپیل کی کہ وہ علماء کرام سے واںستہ رہ کر زندگی گزاریں، اس لیے کہ فتنے منہ کھولے ہوئے ہیں، آپ کے دین کا تحفظ علماءِ کرام سے وابستگی میں ہے۔ مہمانانِ خصوصی نے صوبہ کے جنرل سیکریٹری مفتی محمد شہاب الدین قاسمی کو تحفظ ختم نبوت کے سلسلہ میں نمائندہ اجلاس منعقد کرنے اور اس بابت جدوجہد کو سراہتے ہوئے انہیں اخلاص و استقامت کی دعاؤں سے نوازا۔
مفتی محمد شہاب الدین قاسمی جنرل سیکریٹری جمعیۃ علماء جھارکھنڈ نے اپنے افتتاحی خطاب میں کہا کہ صوبہ میں تحفظِ ختم نبوت کے سلسلہ میں آج کا اجلاس سنگِ میل ثابت ہوگا، انہوں نے اپنے خطاب میں اس عزم کا اظہار کیا کہ اس عنوان پر پورے صوبہ میں اجلاس منعقد کیے جائیں گے، علماء اور ائمۂ مساجد کے تربیتی کیمپ لگائے جائیں گے، مفتی صاحب نے اپنے خطاب میں بتایا کہ آج سے سات آٹھ سال پہلے گریڈیہ اور اس کے ملحقہ اضلاع میں فتنۂ شکیلیت سے مسلم نوجوان متأثر ہورہے تھے، جس کے نتیجہ میں شہر گریڈیہ میں چھ نوجوانوں شکیلی ہوگئے تھے، مفتی صاحب نے بتایا کہ اس دوران متعدد مرتبہ شکیلیوں سے بحث و مباحثہ کے دوران پانچ شکیلی تائب ہوکر اسلالم میں داخل ہوئےتھے۔مفتی صاحب نے کہا کہ فتنوں کی روک تھام اور اپنے نوجوانوں کو ان فتنوں سے بچانے کے لیے تحریک کی شکل میں جہد مسلسل کی ضرورت ہے۔ ائمہ مساجد، خطباء، واعظین بھی اس کو اپنا موضوع بنائیں۔
اپنے اپنے دائرۂ عمل میں تحفظِ ختم نبوت کا علمبردار بن جائیں: مولانا سید اسجد مدنی
Leave a comment
Leave a comment


