کولکاتا۔ 16دسمبر ۔ مغربی بنگال ترنمول کانگریس سے بیزاری اب بڑھتی جارہی ہے جس کے نتیجے میں سینئر ایم پی سنیل منڈل اور آسنسول کے بلدیاتی امور کے چیئرمین جتندر تیواری بھی اب ناراض پارٹی لیڈر شوبھندو ادھیکاری کے صف میں کھڑے ہوگئے ہیں اور کہا کہ اگر وقت پر سارے مسائل حل ہوجاتا تو آج نوبت یہاں تک نہیں پہنچتی ۔ مشرقی بردوان کے د وبار لوک سبھا ایم پی سنیل منڈل نے شوبھندو ادھیکاری کی حمایت میں ڈٹ کر کھڑے ہوگئے ہیں اور برسر اقتدار پارٹی پر یہ الزام کھل کر لگادیا کہ پارٹی کے اندر آپسی تصادم و بدعنوانی کو قابو میں کرنے سے ترنمول پوری طرح ناکام ثابت ہوئی ہے۔ انہوںنے یہ بھی کہا کہ شوبھندو ایک ایماندار لیڈر ہیں اور عوام کے اندر مقبول بھی ہیں اگر وہ ترنمول کانگریس سے الگ ہوگئے تو ممکن ہے کہ پارٹی کو زبردست خسارہ ہوگا۔ اس وقت ترنمول کانگریس لاتعداد مسائل میں گھری ہوئی ہے اور قیادت بری طرح ناکام ہے کیونکہ پارٹی کا یہ کہنا ہے کہ سینئر اور جونیئر لیڈرن ایک ساتھ مل کر پارٹی کا کام انجام دیں جو بادی النظر یہ ممکن نہیں ہے ۔ خبر یں گشت کررہی ہے کہ ایم پی منڈل اب شوبھندو ادھیکاری کے قبیلے میں سما جائیں گے ۔ منڈل کا یہ کہنا ہے کہ وہ شوبھندو کو کافی زمانے سے جانتے ہیں اور آگے کیا ہوگا یہ سبھی اچھی طرح جانتے ہیں اسی اثناءمیں جتندر تیواری نے بھی ریاستی حکومت پر کرارا وار کیا کیونکہ مرکزی مالی اعانت جو آسنسول کو اسمارٹ سیٹی اور ترقیاتی کاموں کیلئے ملتی تھی وہ ریاستی حکومت کی وجہ سے تعطل میں پڑ گیا۔ جس کی وجہ سے وہ ناراض ہوکر پوری ہمت سے کہہ دیا کہ اس وقت شوبھندو ادھیکاری ہی صحیح متبادل ہے ممتا بنرجی کے بعد ۔ تیواری نے اس بات کا بھی خلاصہ کردیا کہ پارٹی یونٹ چیف کے طور پر ان کی یہ تقریر آخری ہوسکتی ہے ایسا ہی ان کے طور اطوار سے سامعین کو اندازہ ہوا۔ مگر فرہاد حکیم سے نالاں تیوار ی نے کہا کہ وہ عوام کی خدمت کیلئے کسی پارٹی کے پابند نہیں ہیں۔
Comments are closed.