کولکاتا،2،ستمبر:کولکاتا کے علاوہ ریاست میں 27 پل ‘خطرناک’ ہیں۔ان میں سے بہت سے پل دریا کے اوپرہیں۔ ماہرین انہیں جلد توڑےجانے کا مشورہ دےا ہے ۔ان کا کہنا ہے کہ اگر ابھی یہ ممکن نہیں ہے تو اسے فوری طور پر مرمت کرنے کی ضرورت ہے۔ورنہ گاڑیوں کی نقل و حرکت کو خطرہ لا حق ہو سکتا ہے۔کوویڈ۔19 کی وبا کے درمیان پل سروے کی رپورٹ نے ریاست کی تشویش میں اضافہ کیا ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ حکومت اس وقت مالی بحران کے سبب پلوں کو دوبارہ تعمیر کرنے کی پوزیشن میں نہیں ہے۔اس کے بجائے ماہرین کے مشورے پر عمل کرنے کے بعد محکمہ تعمیر عامہ اس کو محفوظ بنانے کےلئے اب کوئی منصوبہ تشکیل دے سکتا ہے۔ اس کےلئے پبلک ورکس سکریٹری نوین پرکاش نے سروے رپورٹ کا جائزہ لینا شروع کیا ہے۔وہ محکمہ کے ہر شعبے کے انجینئروں کے ساتھ ویڈیو کانفرنس میٹنگ بھی کریں گے۔ دریں اثنا ، وزیر شہری ترقیات فرہاد حکیم منگل کے روز 64 بلدیات سے ایک میٹنگ کرنے والے تھے۔ اصل میں اس اجلاس کا بنیادی مقصد ایک صاف ستھری میونسپلٹی تشکیل دینا اور سڑک کے کنارے سے تعمیراتی سامان کو ہٹانا تھا۔سابق صدر پرنب مکھرجی کے انتقال کے سبب ہونے والا اجلاس منسوخ کردیا گیا۔ ماجر ہاٹ پل کے خاتمے کے بعد ہر پل کی صحت کے معائنے کےلئے منصوبہ تیار کیا گیا۔ وزیر اعلیٰ ممتا بنرجی نے ماجرھاٹ پل کے گرنے کے بعد ریاست کے ہر پل اور فلائی اوور کی صحت کا معائنہ کرنے کا منصوبہ بنایا تھا۔اس کےلئے ملک کے چار مشہور تحقیقی اداروں کا تقرر کیا گیا تھا۔کولکاتا اور آس پاس کے علاقوں کے پلوں کا بھی معائنہ کیا گیا۔ کولکاتا میں ٹالا ، ماجرہاہٹ ، سکانتو اور بیلگچھیا پلوں کے سوا تمام پل کولکاتا میٹرو پولیٹن ڈویلپمنٹ اتھارٹی یعنی کے ایم ڈی اے کے ماتحت ہیں۔بریج ایکسپرٹ کمیٹی نے 16 پلوں کے سروے کا کام مکمل کرکے ریاست کو آگاہ کیا ہے۔کولکاتا کے علاوہ ریاست میں زیادہ تر پل یا فلائی اوور محکمہ تعمیرات عامہ کی ملکیت ہیں۔اس کے علاوہ کچھ پلوں کا انتظام محکمہ فشریز اینڈ آبپاشی کے ذریعہ بھی کیا جاتا ہے۔ محکمہ پبلک ورکس کے تحت حال ہی میں 372 پلوں کی صحت کی جانچ کی گئی۔ ذرائع کے مطابق محکمہ تعمیرات عامہ کے تحت حال ہی میں 372 پلوں کی صحت کی جانچ کی گئی ہے۔ان میں سے 367 پلوں کو سروے کرنے والوں نے حکومت کوعلاحدہ علاحدہ رپوٹ پیش کیا ہے۔ اس میں مزید کہا گیا کہ 223 پلوں کو معمولی مرمت کی ضرورت ہے۔ 27 پل ٹریفک کےلئے ” خطرناک ‘ہیں۔ماہرین ان کو توڑنے کے حق میں ہیں۔پل کو ماہر وی کے رائنا کے مشورے پر ٹالا پل بنایا جارہا ہے۔محکمہ تعمیرات عامہ کے مطابق بہت سے ‘خطرناک’ پل بیربھوم اور مرشد آباد میں ہیں۔ اس کے علاوہ شمالی بنگال کے کچھ پل بھی اس فہرست میں شامل ہیں۔ محکمہ کے ایک عہدیدار نے بتایا کہ رپورٹ میں "پ±رخطر” کے طور پر شناخت کیا جانے والا پل بہت پرانا ہے۔کچھ پل 50 سے 70 سال یا اس سے زیادہ عمر کے ہیں۔ مختلف دریاو¿ں پر پل ہیں۔سروے کے مطابق یہ نہیں کہا جاسکتا کہ اس وقت پلوں کی صحت بہت اچھی ہے۔ بلکہ وہ ایک ‘خطرناک’ صورتحال میں ہیں۔انہیں دوبارہ جانچ پڑتال کرنے کی ضرورت ہے۔لیکن اب سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ کیا پلوں کو مسمار کرکے دوبارہ تعمیر کیا جاسکتا ہے؟ نئے پل کی تعمیر میں کم از کم 200 کروڑ لاگت آئے گی۔محکمہ خزانہ مالیاتی بحران کے سبب 10 کروڑ روپے سے زیادہ کے کسی بھی منصوبے کی منظوری نہیں دے رہا ہے۔ اس کے نتیجے میں ریاست اس وقت پلوں پر ٹریفک کے خطرہ کو کم کرنے کے متبادل طریقوں کی تلاش کر رہی ہے۔
Comments are closed.