Take a fresh look at your lifestyle.

اگر تلنگانہ سے یومیہ مزدور جھارکھنڈ آ سکتے ہیں تو بنگال کے مزدور کیوں نہیں:ادھر رنجن

کولکاتا 2 مئی ، گزشتہ جمعہ کو 1200 یومیہ مزدور و ں کوتلنگانہ سے ایک خصوصی ٹرین کے ذریعے جھاڑکھنڈ روانہ کردیا گیا۔ صبح 4 بج کر 50 منٹ میں تلنگانہ کے لنگم پلی سے جھارکھنڈ ہٹیاں کے لیے یہ ٹرین روانہ ہوئی۔ اس فیصلے کے بعد لوک سبھا کے کے اپوزیشن لیڈر آدھیر رنجن نے ممتا بینرجی سے سوال کیا ہے کہ اگر جھارکھنڈ کے وزیر اعلی اپنے مزدوروں کو بلا سکتے ہیں۔ تو مغربی بنگال کی وزیر اعلی ان مزدوروں اور طالب علموں کو مختلف ریاستوں سے کیوں نہیں بلا سکتیں۔ممتا کو وزیر د اخلہ اور وزیراعظم سے بات کرنی چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ ایک وقت میں وہ وزیر ریل تھی۔ ایسے میں انہیں چاہیے کہ وہ بے سہارا لوگوں کی مدد کے لیے آگے آئیں کیونکہ سب کی نگاہیں ان کی طرف ہے۔ لا ک ڈاو¿ن کی وجہ سے نہ جانے کتنے لوگ دیگر ریاستوں میں پناہ گزیں کی طرح زندگی گزار رہے ہیں۔ جو لوگ لاک ڈاو¿ن سے پھنس گئے ہیں۔انکو گھر تک پہنچانے کی ذمہ داری حکومت کو لینی ہوگی۔ ادھر رنجن نے کہا کہ دو دن قبل حکومت کی جانب سے یہ فیصلہ لیا گیا کہ جو لوگ پھنسے ہیں انہیں ان کے گھر روانہ کیا جائے گا۔گا ایسے میں جانے والوں کا پہلے کو ویڈ ٹیسٹ کرایا جائے گا۔ ان کا رزلٹ منفی آیا تو انہیں ریاست سے روانہ کر دیا جائے گا۔ایسے ہزاروں کی تعداد میں مزدور اور طالبعلم دیگر کی ریاستوں میں پھنسے ہوئے ہیں۔ مرکزی حکومت کے اس فیصلے کو راجستھان، مہاراشٹر ،بہاراور جھارکھنڈ کے حکومت نے عرضی دی تھی۔بہار کے ڈپٹی وز یر اعلی سوشیل کمار مرکز سے کہا تھا کہ خصوصی ٹرین کے ذریا پھسے ہوئے مزدوروں کو نکالا جائے۔انہوں نے ٹویٹ کے یہ باتیں مرکزی حکومت کے وزارت کو بتائیں۔ راجستھان کے وزیر اعلی گہلوت نے بھی ایک عارضی مودی کو دی اور کہا کہ پھنسے ہوئے مزدوروں کو ان کے گھر واپس بھیجنے کا انتظام کیا جائے۔ ادھر رنجن چوہدری نے ممتابنرجی سے سوال کرتے ہوئے کہا کہ اگر جھارکھنڈ کے مزدوروں کے لیے وزیراعلی وزارت ہند سے بات کر سکتے ہیں۔ تو بنگال کی وزیر اعلی ممتا بنرجی ،و ز یر اعظم نریندر مودی سے کیوں نہیں بات کر تیںتاکہ پھنسے ہوئے مزدور اور طا لب علم اپنی گھر پہونچ جائیں۔

Get real time updates directly on you device, subscribe now.

Comments are closed.