ہگلی16/ستمبر ( عوامی نیوز بیورو ) آج ہگلی ضلع کے سیوڑاپھولی پھاڑی میں بی جے پی کے جانب سے ڈیپوٹیشن دینے کو لیکر پولیس اور بی جے پی حامیوں کے درمیان جم کر جھڑپ ہوگئی۔ اس تقریب کی رہنمائی بی جے پی مہیلا مورچہ کی رہنماءاگنی مترا پال کررہی تھیں۔ بتایا جاتا ہے کہ ڈیپوٹیشن دینے کےلئے جلوس کی شکل میں ہزاروں کی تعداد میں بی جے پی کارکنان و حامی شامل تھے۔ اس دوران بی جے پی نے شکایت کیا کہ جلوس کو پولیس کی جانب سے روک دی گئی۔ ساتھ ہی ڈیپوٹیشن بھی جمع نہیں لیا۔ بس اسی بات کو لیکر شور شرابہ شروع ہوگیا۔ تھوڑی ہی دیر میں حالات بے قابو ہوگیا۔ بی جے پی پارٹی ذرائع سے ملی اطلاع کے مطابق سیوڑا پھولی گھوش مارکیٹ جسے دو سو برس قدیم بتایا جارہا ہے۔ اس بازار کو دوسری جگہ منتقل کرنے کےخلاف میں آج بی جے پی کے جانب سے اگنی مترا کی رہنمائی میں سیوڑاپھولی تھانے میں ڈیپوٹیشن دینا تھا۔ بی جے پی کا مطالبہ تھا کہ سیوڑاپھولی بازار کو قائم رہنے دینا ہوگا۔ لیکن جلوس کی شکل میں ڈیپوٹیشن دینے جاتے وقت پولیس نے انہیں روک دیا۔ اس معاملے میں پولیس کے جانب سے کہا گیا کہ جلوس کی اجازت نہیں دینے کے باوجود بھی یہ لوگ جلوس کی شکل میں آئے تھے۔ جس کی وجہ سے انہیں راستے پر ہی روک دیا گیا۔ اس پر اگنی مترا پال پولیس کی کردار پر سوال کھڑا کرتے ہوئے۔ غصے کا اظہار کی اور بوکھلاہٹ میں کہنے لگی کہ دوسری جماعتیں بڑی بڑی میٹنگ جلسہ جلوس کررہی ہیں۔ انہیں تو کچھ نہیں کہا جاتا ہے اور اسی جگہ بی جے پی کے جانب سے کسی قسم کی تقریب جلسہ جلوس اور جائز مطالبات کرنے کے دوران انہیں روک دیا جاتا ہے۔ یہ نہیں چلے گا۔ یہ کہتے ہوئے بی جے پی والوں نے جی ٹی روڈ کی ناکہ بندی کردی۔ پولیس انہیں جب راستے کی ناکہ بندی ہٹانے گئی۔ بس پولیس اور بی جے پی کے درمیان جم کر جھڑپ ہوگئی۔ حالات بے قابو دیکھ کافی تعداد میں پولیس آگئی۔ اس دوران بی جے پی کے کل 25 کارکنوں کو گرفتار کیا۔ پولیس کی اس کاروائی سے اگنی مترا کہنے لگی کہ مار کر غنڈہ گردی کرکے ڈرا کر دھمکیاں دے کر بی جے پی کو روکنا نا ممکن ہے۔ آج سنامی کی شکل میں دوسری سیاسی جماعتوں کے رہنمائ کارکنان و حامی بی جے پی میں شامل ہورہے ہیں۔ انہوں نے اور کہا کہ مغربی بنگال کے عوام سمجھ چکے ہیں کہ انہیں گزشتہ ساڑھے 9 برسوں سے بیوقوف بنایا جارہا ہے۔ آج جتنا ہم پر ظلم ہوگا اتنی ہی تیزی کے ساتھ مغربی بنگال کی اقتدار کی کرسی کی طرف ہم بڑھیں گے۔ مغربی بنگال کی عوام بھی یہی چاہتی ہے۔ صحافیوں نے اگنی مترا سے پوچھا کہ ریاستی حکومت پروہت پجاریوں کو بھی بھتہ دینے جارہی ہے ؟ اس پر اگنی مترا نے کہا کہ پجاریوں کو ممتا بنرجی کی بھیک نہیں چاہئے۔ اسکے بعد انہوں نے کہا کہ اماموں کو ڈھائی ہزار اور موزن کو ایک ہزار روپئے اور پنڈتوں پجاریوں کو ہزار روپئے ؟ وہ بھی آج ساڑھے نو برسوں بعد ان کی یاد آئی۔یہ ووٹ کی سیاست نہیں تو اور کیا ہے۔ اور ہاں رہی بات پجاریوں کے بھتہ کی تو اس سے ہندوو¿ں کا دل نہیں جیت سکتی ہیں۔ اس معاملے میں ہگلی ضلع ترنمول کانگریس کے صدر دلیپ یادو سے پوچھا گیا تو انہوں نے کہا کہ بی جے پی کے زیادہ تر رہنماو¿ں میں سیاسی علم تجربات کی کمی ہے اور یہی وجہ ہے کہ ان کی اس حرکت سے ریاست کے عوام کے سامنے مسائل کھڑے ہورہے ہیں۔ پریشانیاں لاحق ہورہی ہیں۔ دلیپ یادو نے نام لئے بغیر کہا کہ آج جو یہاں بی جے پی کی رہنمائی کررہی ہیں۔ انہوں نے جو کام کیا ہے۔ انہیں عمل ہونا چاہئے کہ حکومت عوامی سہولیات کےلئے ہی جو کچھ بھی کرتی ہے۔پولیس کے ساتھ جھڑپ ، راستے کی ناکہ بندی کرکے لوگوں کو پریشان کرنا ٹھیک نہیں ہے اور پولیس عوامی سہولیات کےلئے جو اقدام کی ہے۔ میں سمجھتا ہوں انتظامیہ کا یہ فیصلہ درست ہے۔
Comments are closed.