کولکاتا،5،ستمبر:قومی تفتیشی ایجنسی (این آئی اے) نے بھیما کورے گاو¿ں تشدد سے قبل پونے کے شنیروڑا میں ایلگر پریشد پروگرام کے بارے میں تفتیش کےلئے کولکاتا کے ایک پروفیسر کو طلب کیا ہے۔پارتھوسارتھی رائے کینسر حیاتیات کے ماہر اور کولکاتا کے انڈین انسٹی ٹیوٹ آف سائنس ایجوکیشن اینڈ ریسرچ (IISER) میں ایسوسی ایٹ پروفیسر ہیں۔ وہ شہری حقوق کے ایک مشہور کارکن اور بائیں بازو کے میگزین ‘سنہاٹی’ کے بانی ممبروں میں سے ایک ہیں۔وہ بھی پی پی ایس سی کی بنگال یونٹ کے کنوینر ہیں۔ ایلگر پریشد میں ان کی مبینہ طور پرشامل ہونے کے بارے میں باز پرس کےلئے این آئی اے نے انہیں ایک نوٹس بھیجا ہے۔ ایسوسیشن آف تحفظ جمہوری حقوق سے وابستہ رنجیت سور نے بتایا کہ پارتھوسارتھی رائے سے 10 ستمبر کو صبح 11 بجے ایجنسی ،ممبئی کے دفتر میں حاضر ہونے کو کہا گیا ہے۔ سور نے مزید کہاکہہ یہ ان لوگوں کی آواز کو دبانے کی کوشش ہے جو حکومت کی پالیسیوں کے خلاف بات کرتے ہیں ہم اس کی مخالفت کریں گے۔ تاہم اس ضمن میں پارتھا سارتھی رائے نے رد عمل ظاہر کرنے سے گریز کیا۔ سور کے بقول این آئی اے ٹیم کے عہدیدار نے رائے سے ملاقات کےلئے انڈین انسٹی ٹیوٹ آف سائنس ایجوکیشن اینڈ ریسرچ کیمپس گئے اور انہیں نوٹس دینے کی کوشش کی لیکن کوویڈ 19 کے رہنما اصولوں کی وجہ سے رائے نے ان سے ملاقات نہیں کی۔اس کے بعد ایجنسی نے انہیں ای میل نوٹس بھیجا۔ ہم نے ان سے بات کی ہے انہوں نے کہا ہے کہ وہ اپنے وکیل سے صلاح لے رہے ہیں اور تب ہی وہ مناسب قدم اٹھائیں گئے۔ پارتھاسارتھی کو 2012 میں ٹی ایم سی حکومت نے کولکاتا کے کچی آبادیوں کو بے دخل کرنے کے فیصلے کے خلاف احتجاج کرنے کے الزام میں گرفتار کیا تھا اور انہیں دس دن کےلئے جیل بھیج دیا گیا تھا۔ پچھلے سال وہ انسانی حقوق کے ان نو کارکنوں میں شامل تھے جن کو مبینہ طور پر اسپائی ویئر کے حملے نے نشانہ بنایا تھا تاکہ ان کی نگرانی کی جا سکے۔ ان تمام کارکنوں نے سال 2018 میں بھیم کورےگاو¿ں کیس میں گرفتار سماجی کارکنوں اور وکلا کی رہائی کا مطالبہ کیا تھا۔ بھیما کورے گاو¿ں تشدد کے سلسلے میں سماجی کارکنوں کی گرفتاری کے بعد سال 2018 میں وزارت داخلہ نے بنگال حکومت کو ایک خط لکھ کر ان سے ریاست میں 10 تنظیموں پر نگاہ رکھنے کو کہا تھا۔ ان تنظیموں سے وابستہ افراد میں کولکاتا کے ایسوسی ایٹ پروفیسر پارتھاسارتھی رائے بھی شامل تھے۔واضح ہو کہ پچھلے کچھ سالوں میں پولس نے اچانک سماجی کارکنوں ماہرین تعلیم ، وکلائ، صحافیوں وغیرہ کے گھروں پر چھاپہ مارا اور بھیما کورےگاو¿ں تشدد سے جوڑتے ہوئے اسے ‘شہری نکسلی’ کے نام سے گرفتار کیا گیا تھا۔ سال 2018 کے بعد سے پولس نے کم از کم اس طرح کے 12 کارکنوں کو گرفتار کیا ہے اور ان پر وزیر اعظم نریندر مودی کو قتل کرنے کی منصوبہ بندی کرنے اور مبینہ ماو¿نوازوں سے تعلقات رکھنے کا الزام عائد کیا گیا ہے۔
Comments are closed.