بیل گچھیا میں کرونا پھیلنے کاسبب آر جی کار اسپتال کونسلر اور انتظامیہ کی لاپرواہی سے بیل گچھیا ہاٹ اسپاٹ کی لسٹ میں 200گھروں میں ہیلتھ چیک اپ کرائے جانے کی خبر غلط
کولکاتا,17اپریل: بیلگچھیا میں کرونا پھیلنے کی وجہ بن گیا ہے آر جی کار میڈیکل اسپتال۔کونسلر،بورو چیئر مین،انتظامیہ اپنی ناکامی چھپانے کے لئے بیل گچھیا کو بدنام کر رہے ہیں۔انتظامیہ کی اسی لا پروائی کی وجہ سے بیل گچھیا میں کرونا کوپیر پسارنے کا موقع ملا اور اس کی سب سے بڑی وجہ آر جی کار اسپتال ہے کیونکہ بیل گچھیا کا کوئی بھی شخص کسی دوسرے مرض کو لے کر آر جی کار اسپتال پہنچا اور اسے بھرتی کرنے کی نوبت آئی تو اسپتال میں رہنے پر وہ شخص کرونا سے متاثر ہوا۔ اپنی ناکامی کو چھپانے کے لئے انتظامیہ نے بیلگچھیا کو بدنام کر دیاہے۔آر جی کار اسپتال انتظامیہ بیل گچھیا کو بدنام کرنے کے درپے ہے۔ اس کے ساتھ ہی چاہے وہ اس حلقہ کی ایم ایل اے ہو،3نمبر وارڈ کے کونسلر ڈاکٹر ترون ساہا ہوں یا 5نمبر وارڈ کے کونسلر نیز بورو چیئر مین ترون ساہا ہوں۔اپنی کوتاہی اور ناکامی چھپانے کے لئے بیل گچھیا کو بدنام کر رہے ہیں۔ لاک ڈاﺅن شروع ہونے سے لے کر آج تک تینوں میں سے کسی منتخب نمائندے نے بستی میں شکل تک نہیں دکھائی۔بیل گچھیا مزدور پیشہ لوگوں کی بستی ہے یہاں 60-70فیصد روزانہ کمانے کھانے والے لوگ ہیں۔لاک ڈاﺅن کی وجہ سے ان کے لئے کھانے پینے کے لالے پڑ گئے ہیں مجبور ہو کر ان لوگوں نے بستی میں جگہ جگہ چھوٹی موٹی دکانیں لگانی شروع کر دی ہیں اس کے لئے انہیں قصور وار بھی نہیں ٹہرایا جا سکتا۔کیونکہ لاک ڈاﺅن سے لےکر آج تک انتظامیہ کی طرف سے ان کی کوئی مدد نہیں کی گئی۔ریاستی حکومت کی جانب سے اس طرح کے ضرورت مندلوگوں کے لئے راشن فراہم کرنے کا اعلان کیا گیا ہے لیکن ریلیف کے نام پر آج تک ان کے پاس ایسا کوئی سامان نہیں پہنچا ہے۔ایک نیوز چینل نے نوجوانوں پر میڈیا پر حملہ کرنے اور ان کا کیمرہ چھیننے کی کوشش کرنے کا بھی الزام لگایا ہے جبکہ موقع پر موجود لوگوں نے اس خبر کو با لکل ہی غلط اور بے بنیاد بتایا ہے۔لوگوں کے مطابق نوجوانوں میں غصہ تاخیر سے سینیٹائز کے لئے آنے پر نہیں تھا انہیں غصہ اس بات پر تھا کہ اتنی تاخیر سے آنے کے بعد بھی اپنا کام دکھانے کے لئے وہ لوگ میڈیا کو لے کر ائے ہیں۔اب بستی کے نوجوانوں پر میڈیا پر حملہ کرنے کا الزام لگا کر بیل گچھیا کو بدنام کرنے کی کوشش کی جارہی ہے۔یلگچھیا کو ہاٹ اسپاٹ لسٹ میں ڈالنے کے بعد انتظامیہ کی آنکھ کھلی ہے۔بیلگچھیا میں انہوں نے کچھ کر دکھانے کی کوشش کی ہے۔لیکن میڈیا میں جس طرح کے دعوے کئے جارہے ہیں۔اس کا نصف کام بھی انہوں نے نہیں کیا ہے۔ گزشتہ کل 3نمبر وارڈ کے کونسلر ڈاکٹر سنتانو سین ھیلتھ ورکروں کے ساتھ بیلگچھیا آئے تھے۔ بیل گچھیا کی مدراسی گلی کے کچھ حصوں کو سینیٹائز کیاگیا۔ اس گلی کے ایک بڑے حصے کو چھوڑ دیا گیا۔ میڈیا کوبتایا گیا کہ ڈاکٹروں کے ذریعہ 200گھروں میں ہیلتھ کی جانچ کرائی گئی جبکہ مقامی لڑکوں نے اس خبر کو بالکل ہی بے بنیاد بتایا ہے۔لڑکوں نے بتایا کہ کونسلر نے علاقے کو صاف ستھرا رکھنے اور ماسک استعمال کرنے کا مشورہ دیا ہے۔اس کے سوا انہوں نے اور کچھ نہیں کیا۔5نمبر وارڈ اور اس کے قریب کے علاقے کا انہوں نے دورہ نہیں کیا۔ہیلتھ ورکر آئے تھے بیلگچھیا امن کمیٹی کا 5نمبر یونٹ کے لڑکوں نے بھی کونسلر کا ان کے علاقے میں دورہ کی بات سے انکار کیا ہے۔اس علاقے کے لڑکے واحد اور انیس نے بتایا کہ ہم لوگ خود ہی اپنے علاقے کی صفائی کررہے ہیں۔3نمبر یونٹ کے قدرت علی،محمود او ر رمضان نے بتایا کہ وہ لوگ خودہی اپنے علاقے کی صفائی کر رہے ہیں ۔بستی کے ہر علاقے کے نوجوان اپنے اپنے علاقے کی صفائی کر رہے ہیں۔انہوں نے بتایا کہ انتظامیہ کو چا ہیے تھا کہ ہینڈ سینیٹائز نگ کے ذریعہ بستی کے گلی کوچوں کو سینیٹائز کیاجاتا لیکن ایساکچھ نہیں کیا جا رہا ہے اور میڈیا کے سامنے بڑے بڑے دعوے کئے جا رہے ہیں۔حقیقت تویہ ہے کہ بیلگچھیا میں کرونا وائرس ار جی کار اسپتا ل کی وجہ سے پھیلا ہے۔
Comments are closed.