غیرقانونی طریقے سے درخت کاٹنے کا الزام بی جے پی نے ترنمول پر لگایا ترنمول نے کہا ان بس کسی بات کا بہانہ چاہئے شور برپا کرنے کے لئے
ہگلی 7/جون ( محمد شبیب عالم ) ابھی دو روز قبل عالمی یومِ ماحولیات کے موقعے پر پوری دنیا کے ساتھ اپنے ملک ریاست اور اضلاع میں بھی سیاسی جماعتوں اور سماجی تنظیموں کی جانب سے پودے لگاتے دیکھا گیا تھا ۔ مقصد بس یہی تھا کہ امفان طوفان کی تباہی سے ہزاروں لاکھوں درخت پیڑ پودے گرچکے ہیں ۔ جسکی وجہ سے ماحول کی رونق ختم ہوئی ہی ہے ۔ ان درختوں کے نہ ہونے سے فضائی آلودگی کا بھی خطرہ بڑھ سکتا ہے ۔ اسی وجہ سے زیادہ سے زیادہ درخت لگایا گیا اور لوگوں سے بھی درخت لگانے کی گزارش کی گئی ۔ لیکن ابھی تین دن بھی نہیں گزرے تھے جو معاملہ اسکے بلکل برعکس دیکھنے کو ملا ۔ بغیر سرکاری منظوری کے درخت کاٹنے کا معاملہ سامنے آیا ۔ یہ واقعہ ہے ہگلی ضلع کے آدی سپتوگرام اسبملی کے آکنا گرام پنچایت علاقے کا ۔ آج بروز اتوار دن کو گیارہ بجے کے قریب درخت کاٹنے کو لیکر ہنگامہ ہوگیا ۔ موقعے پر مقامی بی جے پی کارکنان پہونچ گئے اور درخت کاٹنے کو لیکر ٹینڈر کی کاپی مانگی ۔ کوئی کاغذات نہیں ملنے پر انہیں درخت کاٹنے سے روک دیا اور احتجاجی مظاہرے کرنے لگے ساتھ ہی راستے کی ناکہ بندی بھی کردیا ۔ اس دوران بی جے پی پارٹی ممبر ہیرا ماجھی نےکہا کہ اگر درخت کاٹنے کی سرکاری منظوری ہے تو آپ درخت کاٹیں ورنہ غیرقانونی طریقے سے درخت کاٹنے نہیں دینگے ۔ ساتھ ہی یہ بھی حوالہ دیا کہ ریاستی وزیر فرحاد حکیم خود اعلان کئے ہیں کہ کوئی بھی شخص چاہے اسکا ذاتی درخت کیوں نہ ہو وہ اسے نہیں کاٹ سکتا ۔ لیکن آج انہیں کے پارٹی کے لوگ یہ گندی حرکت کررہے ہیں ۔ کچھ دیر مظاہرے کے بعد خود ہی آمدورفت بحال کردیئے ۔ اس معاملے میں آکنا گرام پنچایت کے نائب پردھان نرمل گھوش سے پوچھا گیا تو انہوں نے کہا کہ بی جے پی کے پاس کوئی کام نہیں ہے خود کو پردہ پر رکھنے کے لئے مشہور ہونے کے لئے ترنمول کی عیب جوئی کرتے رہتے ہیں ۔ انہوں نے اور کہا کہ ریاست میں ترقیاتی کام کو انجام دپنے راستوں کو چوڑا کرنے کے لئے کہیں کہیں درخت ہٹائے جارہے ہیں اور یہاں امفان طوفان میں بہت سارے درخت گرچکے تھے اور کچھ کمزور ہوکر جھول رہے تھے ان کو کاٹ کر وہاں ایک درخت کی جگہ تین پودے لگائے جائیں گے ۔ درخت کاٹنے کے لئے ٹینڈر یا اجازت کے بارے میں پوچھا گیا تو نرمل گھوش نے کہا یہ پی ڈبلیو ڈی کا کام ہے ۔ ہمارے پاس کوئی ٹینڈر کی کاپی نہیں ہے اور ان چھوٹے کاموں کےلئے پنچایت سے اجازت کی کیا ضرورت ہے ۔
Comments are closed.