کولکاتا،/17اگست: بی جے پی جو ترنمول کانگریس کے ایم ایل اے اور وزرا کو توڑنے کی بات کررہی ہے خود انتشار کی راہ پر گامزن ہے۔ بی جے پی کی ریاستی قیادت 2019 کے لوک سبھا انتخابات کے دوران مغربی بنگال میں بڑی فتح اور توسیع کو سنبھالنے میں ناکام ہے۔ ریاست میں اسمبلی انتخابات کےلئے ابھی ایک سال بھی نہیں گزرا ہے ، لیکن ہاتھا پائی عروج پر ہے۔ یکجہتی سے دور ، ریاست کے بڑے قائدین میں ایک دوسرے کے ڈور کاٹنے کےلئے مقابلہ آرائی شروع ہے۔ ایسی صورتحال میں مرکزی قیادت کی جانب سے جلد ہی اسے روکنے کی کوشش کی جاسکتی ہے۔مغربی بنگال بی جے پی کے مشن اولین ہدف ہے۔ بلکہ 2019 کے انتخابات کے بعد مرکزی قیادت کی طرف سے ایک واضح ہدایت ملی تھی کہ 2021 کے اسمبلی انتخابات میں حکومت سازی کا جذبہ ہونا چاہئے۔ جہاں حکمت عملی کا دعویٰ مکل رائے کے ذریعے کیا جارہا تھا ، جو ترنمول کی نبض کو سمجھتے ہیں۔ اسی دوران جنگل محل کے دیہی علاقوں میں اپنی گرفت رکھنے والے ریاستی صدر اور ممبر پارلیمنٹ دلیپ گھوش کے توسط سے بی جے پی کے نظریہ کو مستحکم کرنے کی بھی کوششیں کی جارہی ہیں۔لیکن حالیہ دنوں میں ذاتی عزائم نے غلبہ حاصل کرنا شروع کردیا ہے۔ دراصل مکل رائے پارٹی اور پارلیمنٹ میں اپنا حصہ چاہتے ہیں۔ دلیپ گھوش جانتے ہیں کہ تنظیم میں مکل رائے کی دراندازی ان کے لئے خطرے کی گھنٹی ثابت ہوگی۔ یہی وجہ ہے کہ حالیہ کوششوں میں ترنمول قائدین کو اپنے اثر و رسوخ سے بی جے پی میں توڑنے کی کوششیں بھی رکاوٹ کا شکار ہوگئیں۔ کچھ لوگ بی جے پی میں شامل ہونے آئے تھے لیکن کچھ انتظار کے بعد وہ ترنمول میںواپس چلے گئے۔
Comments are closed.