کولکاتا20اکتوبر۔ سی اے اے و این آر سی کے خلاف شروع ہوئی تحریک کی گونج ملک بھر میں سنائی دی۔ سیاسی،سماجی تنظیموں کے ساتھ عام لوگ مرد و خواتین ، بزرگ بھی اس تحریک سے جڑے اور اس کے خلاف آواز اٹھائی۔ ملک کے دیگر شہروں سمیت کولکاتا میں بھی سی اے اے و این آر سی کے خلاف تحریک چلائی گئی۔ یہاں شاہراہوں سے لیکر ایوان تک ہی نہیں بلکہ لوگوں نے اپنی نجی تقریبات میں بھی اس تحریک سے جڑے رہنے کا اعادہ کیا۔کولکاتا کے شیانتنی اور منتقم حق نے اپنی شادی کے موقع پر بھی سی اے اے و این آر سی کے خلاف اپنی جدوجہد جاری رکھنے کا اعلان کیا تھا۔ اپنے دوستوں کو اس تحریک سے جڑے رہنے کا وعدہ لیا تھا۔ دلہن کے اس انوکھے احتجاج نے ہر ایک کو حیران کیا تھا۔ آج ایک بار پھر ان سارے لوگوں نے سی اے اے کی مخالفت میں متحد ہونے کا فیصلہ کیا ہے۔ سوال یہ ہے کہ اخر اس تحریک کو لیکر بنگال کے لوگوں میں کیوں پریشانی دیکھی جارہی ہے۔ وجہ یہ ہے کہ بی جے پی کے قومی صدر جے پی نڈا نے اس تعلق سے اہم بیان دیا ہے۔
بی جے پی صدر نے کہا ہے کہ کورونا وائرس کی وجہ سے ملک بھر میں شہریت ترمیمی ایکٹ نافذ کرنے میں تاخیر ہوئی جسے جلد ہی نافذ کیا جائے گا۔ اس بیان نے ایک بار پھر بنگال کی سیاست میں ہلچل مچا دی ہے۔ بی جے پی کے قومی صدر جے پی نڈا نے کہا ہے کہ ملک بھر میں کورونا وائرس کے بحران کی وجہ سے شہریت ترمیمی ایکٹ نافذ نہیں ہو سکا ہے مگر اب اس پر جلد ہی کام شروع ہو جائے گا اور نافذ کیا جائے گا۔بنگال کے سلی گوڑی میں ایک پروگرام سے خطاب کرتے ہوئے بی جے صدر نے ممتا بنرجی کی قیادت والی حکومت کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ مغربی بنگال میں ترنمول کانگریس حکومت تقسیم کرو اور حکمرانی کرو کی پالیسی پر عمل پیرا ہے اور صرف وزیر اعظم نریندر مودی ہی سب کو ساتھ لے کر چلنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔ بنگال میں اگلے سال اسمبلی انتخابات ہونے والے ہیں۔ بی جے پی بنگال کو فتح کرنے کی ہر ممکن کوشش کررہی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ حالیہ دنوں میں وزیر اعظم سمیت بی جے پی کے سینئر لیڈران بنگال میں ریلی کرسکتے ہیں۔ اب دیکھنا اہم یہ ہے کہ سی اے اے و این آر سی تحریک بنگال اسمبلی الیکشن میں کتنی اہم ہو گی۔
Get real time updates directly on you device, subscribe now.
Prev Post
Next Post
Comments are closed.