گلی18/جولائی ( محمد شبیب عالم ) چاپدانی میونسپلٹی کے بورڈ آف ایڈمنسٹریٹ کے چئیرپرسن سریش مشرا آج 21 نمبر وارڈ میں پندرہ سو گھروں کے لوگوں کے لئے پانی کے قلت دور کرنے کے لئے مینی پمپ بیٹھانے کا کام شروع کروایا ۔ وہیں پر عوامی نیوز کے نمائندے کے ساتھ خصوصی ملاقات میں انہوں نے کہا کہ کورونا چاہے اپنا پیر جتنا پھیلالے میری ترقیاتی کاموں میں رخنہ نہیں ڈال سکتا ہے ۔ انہوں نے تفصیلات بیان کرتے ہوئے کہا کہ اس پمپ کو لگانے میں کل 6 لاکھ تیس ہزار روپئے کی لاگت آئے گی ۔ اس سے قبل 14 نمبر وارڈ میں قریب ساڑھے سات سو میٹر پختہ راستے کی ڈھلائی کی گئی ہے ۔ جس میں 22لاکھ روپئے خرچ ہوئے ہیں ۔ اسکے بعد 19 نمبر ورڈ میں بھی ایک راستے کی ڈھلائی بہت جلد شروع کی جائے گی ۔ انہوں نے اور کہا کہ یہ سارے کام بہت پہلے ہوچکے ہوتے مگر لاک ڈاؤن کی وجہ سے میٹریل نہیں ملنے سے تاخیر ہوئی ہے ۔ ان سے پوچھا گیا کہ لاک ڈاؤن کے علاوہ کورونا وائرس کے دور میں عوامی خدمت کیسے کررہے ہیں ؟ اس پر انہوں نے کہا کہ کورونا وائرس کی وجہ سے زیادہ تر لوگوں کے حوصلے پست ہوگئے ہیں ۔ ہر کسی کے ذہن میں اس مرض کو لیکر خوف بنایا رہتا ہے ۔ ایسے میں لوگوں کی حوصلہ افزائی کےلئے سوشل میڈیا فیسبک کا سہارا لیکر نوجوانوں کی ایک ٹیم بنایا ہوں ۔ جنکا کام ہے لوگوں کی یومِ پیدائش معلوم کرنا ۔ اسکے بعد میں اپنے پیڈ پر یومِ پیدائش کی انہیں مبارکباد دیتاہوں ۔ انکے گھر مٹھائیاں بھیجوا تا ہوں ۔ وہ بہت خوش ہوتے ہیں ۔ اس درمیان یہ بھی محسوس کیا ہوں کہ بہت سارے لوگ نوجوان لڑکے یہ سمجتھے تھے کہ وہ چئیرمین ہیں ہمیں کیا پہچانیں گے ۔ تو میں ان صرف زبانی نہیں کرکے دیکھانا چاہتا ہوں کہ میں کوئی بڑا آدمی نہیں ہوں عہدہ بڑا ہوسکتا ہے ۔ مگر میں آپ لوگوں کی طرح ہی عام آدمی ہوں ۔ سریش مشرا نے اور کہا کہ ابھی تک جتنے لوگوں کو یومِ پیدائش کی مبارکباد اپنے لیٹر ہیڈ پر دیا ہوں ۔ آئندہ ماہ سے ایک ایک کرکے ان سب نوجوانوں کے گھر جاؤں گا ۔ انکے ساتھ بیٹھ کر چائے پیؤں گا ۔ اس پر ان سے پوچھا گیا کہ کورونا وائرس کے دور میں جہاں کوئی ایک دوسرے سے ملنا نہیں چاہتا ہے اور آپ ۔۔۔۔۔۔ ؟ اس پر انہوں نے کہا کہ زندگی ملی ہے تو ایک دن ختم بھی ہوگی ۔ یہ بات دنیا کے تمام لوگ بھی جانتے ہیں کہ ہم سب یا یوں کہیں کہ پوری کائنات ایک دن ختم ہوجائے گی ۔ انہوں نے اور کہا کہ رہی بات کورونا کی تو اگر میری موت کورونا سے ہی لکھی ہوگی تو کیا مجھے کوئی بچاپائے گا ؟ موت سے بچنے کے لئے لوہے کی دیوار میں بھی چھپ جائیں پھر بھی موت سے نہیں بچ سکتے ہیں ۔ ساتھ ہی انہوں نے بالی ووڈ کے ملینیم اداکار امیتابھ بچن کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ کیا وہ احتیاطی تدبیر نہیں اپنائے تھے ؟ مگر پھر بھی آج انکے ساتھ پریوار کے لوگ بھی متاثر ہوگئے آخر کیسے ۔ اس لئے کہ مرض امیر غریب نہیں دیکھتی ہے ۔ لیکن پھر بھی ایک بات سختی سے کہونگا اور ملک کے تمام لوگوں کے ساتھ ساتھ خصوصی طور پر باشندگان چاپدانی سے گزارش کرونگا کہ اس مہلک مرض سے نجات پانے کے لئے ماسک اپنی زندگی روزمرہ کی استعمال کا حصہ بنالیں ۔ ساتھ ہی بازاروں میں یا ادھر ادھر کہیں بھی بیٹھے معاشرتی فاصلہ ( سوشل ڈسٹینسنگ ) بنائیں رکھیں ۔ اس لئے کہ اس مرض کو ختم کرنے کے لئے ابھی تک کوئی دوا ایجاد نہیں ہوئی ہے اور جب تک کوئی ویکسین یا دوا ایجاد نہیں ہوجاتا تب تک ہمیں اس عمل کو تدابیر کو اپنا نا ہوگا ۔ اس لئے کہ پیٹ پالنے کےلئے کام بھی ضروری ہے اور کام کے دوران لاپرواہی بڑا مسئلہ بن سکتا ہے ۔ اسی لئے آپ سبھوں سے ہاتھ جوڑ کر گزارش کرونگا کہ حکومتی تدابیر پر عمل ضرور کریں اور خوفزدہ بلکل نہ ہوں ۔ حکومت ، میونسپلٹی آپکے ساتھ ہے ۔ جسطرح سے آپکی خدمت ترقیاتی کام میں وزیر اعلیٰ روز اول سے لگی ہوئی ہیں ۔ اسی طرح سے آپکی صحت کی دیکھ بھال کرنے میں بھی کمربستہ ہیں ۔
Comments are closed.