ہگلی3/اگست ( محمد شبیب عالم ) کسی کے کورونا پوزیٹو کی خبر ملتے ہی جسطرح سے کچھ لوگ اس شخص اور اسکے گھر والوں کو جتنی گیری ہوئی نگاہ سے دیکھتے ہیں ۔ ٹھیک اسکے برعکس کورونا سے مقابلہ کرکے کورونا کو شکست دیکر گھر لوٹے بزرگ کی حوصلہ افزائی کرنے کے لئے علاقائی کلب کو سامنے آتے دیکھا گیا ہے ۔ یہ واقعہ ہے چنسورہ ودیا بھون پلی کا جہاں کے ایک بزرگ شخص ٹیچر شیام سندر گھوش کچھ دن قبل کورونا کے شکار ہوئے تھے ۔ انہیں کولکاتا کے ایک غیرسرکاری اسپتال میں داخل کرایا گیا تھا ۔ جہاں وہ کورونا کو شکست دیکر آج گھر واپس آئے ۔ گھر میں داخل ہونے سے پہلے ہی ودیا بھون پلی روڈ کلب کے ممبران انکے قریب آئے اور ہاتھوں میں گلدستہ سونپ کر انکا استقبال کیا ۔ ساتھ ہی تالیاں بجاکر انکی حوصلہ افزائی کرتے نظر آئے ۔ لوگوں کی اسطرح کی حوصلہ افزائی کرتے دیکھ کر شیام سندر جزباتی ہوگئے ۔ کلب کے تمام ممبران کا شکریہ ادا کیا ۔ ساتھ ہی انہوں نے یہ بھی کہا کہ اسپتال میں ڈاکٹروں نے جسطرح سے میری خاطر کی میری خدمت کی میں اس پل کو بھول نہیں پاؤں گا ۔ آج انہیں ڈاکٹروں کی خدمات کی وجہ سے میں آپ سبھوں کے سامنے اپنے گھر واپس آپایا ہوں ۔ اس دوران انہوں نے علاقائی لوگوں کے علاوہ ریاست کے تمام لوگوں سے گزارش کیا کہ مرض کبھی بھی کسی کو بھی ہو سکتا ہے ۔ لیکن آئے دن اخبارات ٹی وی چینلوں پر خبریں ملتی ہے کہ کورونا کی وجہ سے فلاں شخص کو اسے بیماری کی حالت میں تنہا چھوڑ دیا گیا ہے ۔ نتیجے میں اس شخص کی موت ہوگئی ہے ۔ ساتھ ہی اکثر یہ بھی دیکھنے کو ملتا ہے کہ جیسے ہی ہمیں پتہ چلتا ہے کہ فلاں علاقے محلہ میں فلاں شخص کو کورونا ہوا ہے ۔ لوگ اس سے نفرت کرنے لگتے ہیں ۔ ساتھ ہی انکے گھر والوں سے بھی نفرت کرنے لگتے ہیں ۔ برائے مہربانی ایسا ہرگز نہ کریں ۔ موت تو مقرر ہے ایک دن آنی ہے ۔ مگر جب تک ہم حیات میں ہیں آخر وہ بھی تو اس مالک کا ہی بندہ ہے تو ہم اس سے نفرت کیوں کریں ۔ جسطرح سے مجھ سے ٹھیک ہونے کے بعد پیش آئے ہیں ویسے ہی متاثرہ لوگوں کے ساتھ بھی سلوک کریں ان کے ساتھ ہمدردی سے پیش آئیں ۔ کورونا مطلب زندگی کا خاتمہ ؟ اسطرح کی سونچ سے ہمیں باہر نکلنا ہوگا ۔ اپنے علاقے یا پڑوسی اگر متاثر ہورہے ہیں تو معاشرتی فاصلہ ضروری ہے ۔ مگر انکے گھر والوں کے لئے ضروریات کی تمام سہولیات کے ساتھ ہمیں انکے سامنے کھڑا ہونے کی ضرورت ہے ۔
Comments are closed.