ہگلی 19/جون ( محمد شبیب عالم ) بانسبیڑیا گنجس جوٹ مل نیو مارکیٹ کے علاقے میں کورونا مثبت مریض کے ملنے سے علاقے میں دہشت ۔ میڈیکل کی ٹیم جمعہ کی نماز کے بعد دوپہر سوا دو بجے اچانک سے آپہنچی اور فلاں شخص کا نام پتہ پوچھا ۔ اتفاق سے وہ شخص اپنے گھر کے باہر کسی سے بات کرنے کے لئے نکلا ہی تھا کہ میڈیکل کی ٹیم مل بازار پھاڑی کی پولیس کے ساتھ پہونچ گئی ۔ جس میں سے پی پی آئی کٹ پہنے دو لوگ اترے اور اس شخص کو گاڑی میں بیٹھا اور چلے گئے ۔ اسکے بعد مل پھاڑی کی پولیس حرکت میں آگئی اور فوری طور پر متاثرہ شخص کے گھر اور اسکے گھر سے پچاس میٹر تک کے علاقے کو بانس اور لوہے کے بریکیڈ سے سیل کردیا ۔ تھوڑی ہی دیر میں یہ خبر پورے علاقے میں آگ کی طرح پھیل گئی اور لوگ دہشت میں آگئے ۔ پولیس اور مقامی زرائع سے ملی اطلاع کے مطابق متاثرہ شخص ممبئی میں کافی دنوں سے رہتا ہے وہاں کسی کمپنی میں ٹھیکیدار ہے ۔ گزشتہ پندرہ جون کی رات ممبئی سے بانسبیڑیا اپنے گھر آیا تھا ۔ دوسرے دن میڈیکل جانچ کےلئے چنسورہ اسپتال گیا ۔ جہاں ڈاکٹروں نے ابتدائی ٹیسٹ کے بعد اسے گھر جانے کو کہا ۔ تب اس نے جانچ کی رپورٹ ڈاکٹر سے طلب کیا تو ڈاکٹر نے کہا ٹیسٹ نیگیٹو رہا تو موبائل پر میسج بھیج دیا جائے گا ورنہ میڈیکل کی ٹیم خود آپکے یہاں آجائے گی ۔ آپ جائیں اور گھر میں رہیں ۔ آج چوتھے دن میڈیکل کی ٹیم اچانک سے اسکے گھر پہنچ گئی اور اس شخص کو اٹھا کر لے گئی ۔ اسکے بعد سے گھیرا بندی شروع کردی گئی ۔ حالانکہ کے گھیرا بندی کو لیکر کچھ لوگوں نے ناراضگی بھی ظاہر کیا ۔ اسکے بعد دائرہ کو چھوٹا کرکے گھیرا بندی کی گئی ۔ موقعے پر موجود پولیس نے بھیڑ جمع کئے لوگوں سے کہا کہ یہ گھیرا بندی آپ سبھوں کو محفوظ رکھنے کے لئے ہی کی جارہی ہے ۔ یہاں اور ایک نظارہ سامنے آیا کہ اکثریت طبقے کے کچھ لوگ گھیرا بندی میں زیادہ دلچسپی دیکھا رہے تھے ۔ انکی حرکت سے مقامی اقلیتی طبقے حیرانی ظاہر کئے اور کہا کہ مرکزی و ریاستی حکومتیں بھی کورونا مریضوں سے نفرت نہیں کرنے کی گزارش کررہی ہے ۔ اسکے علاوہ ہر شخص کے موبائل پر یہ کالر ٹون آرہا ہےکہ ” روگ ایر ساتھے لوڑون ، روگی ساتھے نیئی ” ( مرض سے لڑائی کریں ، مریض سے نہیں ) مگر اس کے باوجود بھی لوگوں کی کانوں پر جوں تک نہیں رینگ رہی ہے ۔ وہیں آج متاثرہ شخص سے فون پر بات کرنے کی لگاتار کوشش کی گئی مگر انہوں نے کال نہیں اٹھا یا ۔ ادھر مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ جسطرح سے زندگی معمول پر لوٹ رہی تھی یہ دیکھکر ہمیں لگتا تھا کہ بہت جلد ہم لاک ڈاؤن کی قید سے مکمل طور پر آزاد ہوجائیں گے ۔ جب حالات بےقابو تھا علاقے میں سخت گھیرا بندی تھی تو کچھ نہیں ہوا اور جب آزاد ہونے کا وقت آرہا تھا تو پھر سے قید کئے جانے کا خوف ستانے لگاہے ۔ پتہ نہیں آگے کیا ہوگا ۔
Comments are closed.