Take a fresh look at your lifestyle.

کلکتہ میڈیکل کالج کے مردہ گھر میں دو ماہ تک کویڈ مریض کی لاش پڑی رہی

کولکاتا 16 ستمبر: دارالحکومت کے کلکتہ میڈیکل کالج اینڈ اسپتال کے مردہ خانے میں دو ماہ سے کرونا کی مریض کی لاش پڑی رہی۔اسی دوران متوفی کے لواحقین اسپتال اور شمشان گھاٹ کے گرد گھومتے رہتے ہیں۔لیکن کوئی فائدہ یا جانکاری حاصل نہیں ہوئی۔اس کی موت کے دو ماہ بعد آخر کار گزشتہ روز یعنی منگل کے روز متوفی کی نعش کے متعلق فیملی کومعلومات ملی۔گذشتہ روز اس کی لاش کلکتہ میڈیکل کالج اینڈ اسپتال کے مردہ خانے سے برآمد ہوئی تھی۔ایسی صورتحال کے دوران اسپتال میں جاں بحق ہونے والے افراد کے لواحقین نے ناراضگی کا اظہار کیا۔موصولہ اطلاع کے مطابق 2 ماہ قبل ایئرپورٹ 2 نمبر کے رہائشی ایک مریض کو میڈیکل کالج میں داخل کرایا گیا تھا۔ اعلامات کو دیکھتے ہوئے اس کا کرونا جانچ کیا گیا۔اس کے بعد مریض کا پوری فیملی کو کورینٹائن کر دیا گیا تھا۔ادھر 17 جولائی کو مریض نے اسپتال میں دم توڑ دیا۔یہ الزام لگایا جاریا ہے کہ جب مریض کی فیملی قرنطین سے واپس آئی تو انہوں نے اسپتال میں داخل اپنے مریض کی تلاش شروع کردی۔ لیکن انھیں کچھ پتہ نہ چل سکا۔وہ متعدد بار میڈیکل کالج گئے۔ اسپتال سے کہا گیا کہ وہ شمشان گھاٹ میں جاکر معلوم کریں۔ وہاں جانے پر پتہ چلا کہ مذکورہ نام کی کسی بھی لاش کی آخری رسومات یہاں ادا نہیں کی گئیں۔ کچھ پتہ نہ چلنے پر متوفی کے لواحقین نے تھانہ بہوبازار میں شکایت درج کروائی۔تھانے سے اسے دوبارہ میڈیکل کالج بھیج دیا گیا۔ یہاں انہوں نے ہر ایک کو وارڈ ماسٹر ، ریکارڈ روم سے تلاش کرنے کی کوشش کی ، لیکن کچھ نہیں ہوا۔ آخر کار ان لوگوں نے اسپتال کے سپر کو ایک تحریری شکایت کی۔ اس کے بعد نعش کی تلاش شروع کردی گئی۔اس کے بعد پتہ چلا کہ مذکورہ مریض کی لاش اسپتال کے مردہ خانے میں ہے۔ اسپتال میں رہنے کے باوجود مریض کے لواحقین کو اس طرح کے مسائل کا سامنا کرنا پڑا۔

Get real time updates directly on you device, subscribe now.

Comments are closed.