Take a fresh look at your lifestyle.

پورے مغربی بنگال میں عیدالاضحی کا سہ روزہ تہوار امن و امان سے گزرا

کولکاتا، 3اگست: عیدالاضحی کا تہوار پوری ریاست میں امن و امان کے ساتھ منایا گیا اور کہیںسے بھی کسی ناخوشگوار حادثے کی اطلاع نہیں ملی ۔ ا س تہوار کے موقع پر مسلم علاقوں میں اگرچہ پولس والوں کو بھاری تعداد میں تعینات کیا گیا تھا کہ کوئی بھی واقعہ ہوسکتا ہے لیکن مسلمانوں نے پورے تین دنوں کا تہوار پورے امن کے ساتھ منایا بلکہ اس مرتبہ قربانی بڑے جانوروں کی نصف سے بھی کم تعداد میں ہوئی اور کہیں بھی انہوںنے جانوروں کی گندگی ، فضلات وغیرہ کو بے ترتیبی سے نہیں پھینکا بلکہ کارپوریشن کی مہیا کردہ ڈسٹ بین میں پھینکا ، یہاں بڑے اور چھوٹے جانوروں کی قربانی ہوئی وہاں سبھی جگہوں پر پردے کا بہتر نظم کرکے اس کا ثبوت دیا کہ انہیں بھی حالات کا اندازہ ہے اور انہیں اس کا احساس تھا کہ ان کی ایک معمولی سی غلطی بھی کسی بڑے طوفان کا پیش خیمہ ثابت ہوسکتی ہے صبح کے وقت بیشتر مساجد میں دو جماعتیں ہوئیں ، ایک صبح ساڑھے چھ بجے اور دوسری جماعت ساڑھے سات بجے اور مسجدوں میں سماجی دوریاں برقرار رکھی گئیں اور کہیں بھی سڑک پر نماز کی ادائیگی نہیں ہوئی اور نہ ہی کسی کو اس سے متعلق کوئی شکایت ہوئی۔ اس دوران ٹرانسپورٹ کا نظام حسب معمول رہا ، بسیں اور دیگر کرایے کی گاڑیاں دستیاب رہیں اور سب سے بڑی بات یہ دیکھی گئی کہ دوپہر 2بجے کے بعد تمام جگہوں پر سناٹا نظر آیا ۔
ریاستی حکومت نے اگرچہ 2اگست کو لاک ڈاﺅن کا اعلان کیا تھا اور شاید یہ معلوم کئے بغیر کہ عیدالاضحی کا تہوار سہ روزہ ہوتا ہے پھر یہ معلوم ہوتے ہی 2اگست کے لاک ڈاﺅن کو واپس لے لیا گیا جس سے مسلمانوں کو قدرے راحت ملی ہندستان بھر کی ریاستوں میں مغربی بنگال امن و امان اور بھائی چارگی کا جیتا جاگتا ثبوت ہے کیونکہ یہاں کے لوگ سبھی پڑھنے لکھنے اور امن و امان کے ساتھ زندگی گزارنے پر یقین رکھتے ہیں وہ نا صرف اپنے تہواروں کو امن و امان کے ساتھ مناتے ہیں بلکہ اپنے تہواروں میں غیر مسلموں کی شرکت کی دعوت دیتے ہیں جس کا مظاہرہ خاص طور پر عیدالفطر کے موقع پر دیکھنے کو ملتا ہے جب غیر مسلم مسلمانوں کے گھروں میں آتے ہیں اور انہیں عید کی مبارکباد دینے کے ساتھ ان کے ساتھ میٹھی سوئیاں کھاتے ہیں اسی طرح سے مسلمان بھی کرسمس ، راکھی و دیگر پوجا میں اپنی شرکت کا ثبوت دے کر یہ ثابت کردیتے ہیں کہ بنگال میں سبھی مذہب کی یکساں طور پر تعظیم کی جاتی ہے اور یہاں سبھی ایک دوسرے سے میل محبت کے ساتھ زندگی گزارنے میں یقین رکھتے ہیں۔
اس وقت عید قرباں ایسے وقت میں ہوا جب رام مندر کا سنگ بنیاد رکھنے کیلئے بھومی پوجا کا آیوجن کیا جارہا تھا، مسلمانوں نے عدالت عظمی کے حکم کو آخری حکم مان کر سب کچھ برداشت کرلیا ، وہ اب بھی اپن ہندو بھائیوں سے منافرت نہیں چاہتے بلکہ وہ صرف یہ چاہتے ہیں کہ خدا کی اس زمین پر سبھی لوگ مل جل کر امن وامان کے ساتھ زندگی گزارنے پر یقین رکھتے ہیں ، مغربی بنگال کی سرزمین اس حقیقت کا ثبوت پیش کرتی ہے کہ کبھی فرقہ پرستی کامیاب نہ ہوسکی اور نہ کبھی کامیاب ہوسکتی ہے کیونکہ یہ سرزمین وطن پرستوں کی ہے جنہوں نے فرنگیوں کو مار بھگانے میں کارہائے نمایاں انجام دیا تھا اور مسلمانوں نے ہنستے ہنستے تختہ دار پر چڑھنے میں اپنی مثال پیش کی تھی۔

Get real time updates directly on you device, subscribe now.

Comments are closed.