کولکاتا،30،ستمبر: بنیاد پرستوں کا نشانہ بننے والی ہندستانی فاسٹ بولر محمدسمیع کی اہلیہ حسن جہاں نے کچھ دن پہلے ہی رام مندر بھومی پوجن کو مبارکباد پیش کی تھی۔ جس کے بعد اسے عصمت دری اورجان سے مارنے کی دھمکی دی گئی۔ جس کے بعد انہوں نے تھانے میں شکایت درج کروائی تھی۔ لیکن انہوں نے ہائی کورٹ میں ایک درخواست دائر کی جس میں پولس غیر فعال ہونے کا الزام لگایا گیا۔ حسن جہاں نے اپنے اور اپنی بیٹی کی حفاظت کے لئے ہائیکورٹ میں درخواست دائر کی تھی۔ درخواست میں 9 اگست کو رام مندر سے متعلق سوشل میڈیا پر پوسٹ کئے جانے کے معاملے پر دھمکیاں ملنے کی شکایت پر پولس پر عدم فعالیت کا الزام عائد کیا گیا تھا۔ حسن جہاں نے کولکاتا میں پولس ہیڈ کوارٹر لال بازار کے سائبر سیل پولس اسٹیشن میں شکایت درج کروائی تھی۔ کلکتہ ہائی کورٹ نے اب اس معاملے میں کولکاتا پولس سے رپورٹ طلب کی ہے۔جسٹس دیبنگو بساک نے پولس سے یہ رپورٹ طلب کی ہے۔ ان الزامات کی بنیاد پر پولس کو ایک ہفتے کے اندر ہائی کورٹ میں ایک رپورٹ پیش کرنا ہوگی جس میں بتایا گیا ہے کہ اس معاملے میں تفتیش کتنی آگے بڑھی ہے۔ حسین جہاں کے وکیل آشیش کمار چودھری نے کہا کہ 5 اگست کو جہاں نے بھومی پوجن پروگرام میں اپنی بات پوسٹ کری تھی۔ایودھیا میں رام مندر کے سنگ بنیاد پر ملک کے عوام کو مبارکباد دی گئی تھی جس کے بعد وہ بنیاد پرستوں کے نشانے پر آگئیں اور انہیں انکے سوشل میڈیا اکاو¿نٹ پر دھمکی دی گئی کہ اسے اور اس کی بیٹی کو جان سے مارنے اور عصمت دری کی دھمکیاں دی گئیں۔ انہوں نے 9 اگست کو لال بازار سائبر پولس اسٹیشن میں تمام واقعات کا حوالہ دیتے ہوئے شکایت درج کروائی۔ جس کے بعد 11 اگست کو اسے لال بازار بلایا گیا تھا۔لیکن اس کے باوجود بھی پولس کی طرف سے کوئی کاروائی نہیں کی گئی۔ ان کے وکیل نے بتایا کہ لال بازار میں جانے کے بعد خطرہ مزید بڑھنا شروع ہوا۔ 28 اگست کو وہ اس معاملے کے سلسلے میں ایک بار پھر لال بازار میں پہنچی تھیں لیکن اب تک پولس اس معاملے میں کچھ نہیں کرسکی۔چنانچہ انہوں نے بالآخر اپنے اور اپنے بچے کی حفاظت کےلئے کلکتہ ہائی کورٹ سے رجوع کیا۔اگلے ہفتے اس کیس کی دوبارہ سماعت ہوگی۔
Comments are closed.