کولکاتا،15،ستمبر:بنگلہ دیشی ہلسا نے کافی رکاوٹوں کو عبور کرتے ہوئے آخر کار مغربی بنگال کی معروف ہول سیل مچھلی مارکیٹ میں پہنچ کر ہی دم بنگلہ دیشی آب وہوا کوالوادع کیا۔طویل انتظار آخر میں اختتام کو پہنچااورپدما ندی کی ہلسا مچھلی ریاست میں آہی گئی۔واضح ہو کہ 10 ستمبر کو بنگلہ دیش حکومت نے ملک کے ہلسا مچھلی کو ہندستان برآمد کرنے کی اجازت دی۔ توقع ہے کہ پدما ہلسا کلکتہ اور اس سے ملحقہ بازاروں میں مجموعی طور پر 1450 MT تک پہنچ جائے گی۔ فی الحال 20 MT روپولی ہلسا منگل کی صبح بیناپول، پیٹراپول بارڈر عبور کرنے کے بعد بنگلہ دیش سے آیا ۔ مچھلی تاجروں کو لگتا ہے کہ اگر پدما کا ہلسا پوجا سے پہلے سرحد میں داخل ہوتا ہے تو ہلسا کا سوگ کم ہوگا۔ اور بنگالیوں کے ذائقہ میں اضافہ ہو گا۔اسی سلسلے میںآج صبح 20 MT ہلسا سرحد عبور کرکے ٹرک کے ذریعہ ہول سیل فش مارکیٹ میں داخل ہوگئی۔ ہوڑہ ہول سیل فش مارکیٹ ایسوسی ایشن کے سکریٹری سید انور مقصود نے بتایا کہ پدما ہلسا اکتوبر تک داخل ہوجائے گی۔ بنگلہ دیش سے زیادہ پدما ہلسا آخری بار کے مقابلے میں یہاں مارکیٹ میں آئیں گے۔ انہوں نے کہاکہ مچھلی کی 800 سے 1200 گرام کی تھوک قیمت 800 سے ایک ہزار روپے تک ہوسکتی ہے۔ خوردہ مارکیٹ میں قیمت قدرے زیادہ ہوگی۔ ذہن نشیں رہے کہ کئی سال پہلے بنگلہ دیش کی حکومت نے تیستا کے پانی کی تقسیم پر ہندستان اور بنگلہ دیش کے مابین سیاسی تناو¿ کی وجہ سے ہلسا کی برآمد پر پابندی عائد کردی تھی۔ تاہم گذشتہ سال ریاستی حکومت کی درخواست پر بنگلہ دیشی حکومت نے 500 میگا ٹن ہلسا برآمد کیا تھا۔ ہوڑہ ہول سیل فش مارکیٹ کے تاجر خوش ہیں کہ حکومت نے اس سال تقریبا تین بار ہلسا برآمد کرنے کی اجازت دی ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ ہلسا کو پوجا سے پہلے ہی پکایا جاتا ہے۔ درگا پوجا کے دوران ہلسا کی برآمدات جاری رہیں گی۔ دریں اثنا ، خوردہ مارکیٹ میں بہت سارے خریداروں کو یہ بھی معلوم ہوا کہ پدما ہلسا ہول سیل مارکیٹ میں داخل ہوگئی ہے۔
Comments are closed.