کولکاتا:17ستمبر : ریاست میں سرکاری و پرائیویٹ اسپتالوں میں کوویڈ۔19سے بڑے مریضوں کیلئے کتنے بیڈ مختص ہیں اس کا کوئی ڈاٹا بیس نہیں ہے اور ایک شخص نے یہ معلوم کرنے کیلئے عوامی مفاد عامہ کے تحت کلکتہ ہائیکورٹ میں ایک معاملہ درج کیا ہے ۔ علاوہ ازیں اسپتال والے بیڈ رہتے ہوئے بھی مریضوں کو بھرتی کرنے سے انکار کرتے ہیں اس الزام کو عائد کرتے ہوئے عوامی مفاد کے تحت عدالت میں معاملہ درج کردیا ہے ۔ یہ الزام عائد کیا ہے پرتھوی جئے داس نام کے ایک شخص نے ۔چیف جسٹس ٹی بی این رادھا کرشنن اور جج اراجیت بندو پادھیائے کی ڈویژن بنچ ریاستی ایڈوکیٹ جنرل (اے جی ) کشور دتہ نے کیا کہ حکومت ایک ڈاٹا بیس کی تیاری کی تھی ۔ کس اسپتال میں کتنے بیڈ کووڈ مریضوں کیلئے مختص ہیں جس میں کتنے مریضوں کو بھرتی کیا گیا اور کتنے کو چھٹی دی گئی یہ سب اس میںموجود ہے ۔ اور اسے اگر کوئی جاننا چاہے تو وہ اس کے بار ے میں جان سکتا ہے ۔ اس کے علاوہ اے جی نے کہا کہ سرکاری اسپتالوں میں بیڈ رہنے پر اس میں کتنے کرونا سے جڑے مریضوں کو بھرتی کیا گیا ہے اور ایسا نہیں ہے کہ بیڈ رہتے ہوئے انہیں بھرتی نہیں لیا گیا تو خیر ایسی کوئی بات نہیں ہے اس سلسلے میں بتایا گیا کہ اسپتال میں بیڈ رہتے کورونا مریضوں کو بھرتی تو لیا جائے ایسا کوئی قانون نہیں ہے بیڈ رہنے پر مریضوں کو بھرتی لیناہوگا۔
Comments are closed.