کولکاتا/نئی دہلی،10،ستمبر:بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے قومی صدر جے پی نڈا نے جمعرات کے روز مغربی بنگال کی وزیر اعلیٰ ممتا بنرجی پر زبردست زبانی حملہ کیا۔نڈا نے ممتا بنرجی حکومت پر ‘ہندو مخالف ذہنیت رکھنے اور ریاست میں سیاسی تشدد کو فروغ دینے’ کا الزام عائد کیا۔ بی جے پی صدر نے دعویٰ کیا کہ پارٹی کے 100 سے زیادہ کارکنان اس ‘سیاسی تشدد’ میں اپنی زندگی سے ہاتھ دھو بیٹھے ہیں۔واضع رہے کہ آئندہ سال ریاستی انتخابات ہونے ہیں۔اس کے پیش نظر بی جے پی نے ٹی ایم سی اور ممتا حکومت پر اپنا حملہ تیز کردیا ہے۔ ویڈیو کانفرنسنگ کے ذریعے پارٹی کی نئی تشکیل دی گئی ریاستی کمیٹی سے خطاب کرتے ہوئے نڈا نے کہاکہ 5 اگست کو جب پوری قوم ایودھیا میں رام مندر کی بھومی پوجا دیکھ رہی تھی اس دن ممتا بنرجی نے مغربی بنگال میں لاک ڈاو¿ن کا اعلان کیا۔ انہوں نے یہ کام اس لئے کیا کہ وہ نہیں چاہتیں کہ مقامی سطح پر لوگ مذہبی پروگراموں کا حصہ بنیں۔اس کے برعکس بقرعیدکے موقع پر لاک ڈاو¿ن اٹھا لیا گیا۔اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ ریاستی حکومت کی پالیسیاں ہندو مخالف ذہنیت اور مطمئن کرنے کی پالیسی کے ذریعہ چلتی ہیں۔ اگلے سال ہونے والے اسمبلی انتخابات کےلئے روڈ میپ کا تذکرہ کرتے ہوئے بی جے پی رہنما نے کہا 2011 کے انتخابات میں مغربی بنگال میں 2 فیصد ووٹوں کے ساتھ 4 نشستوں پر کامیابی حاصل کی۔2014 میں ہمیں دو نشستیں ملی تھیں لیکن ووٹ کا حصہ بڑھ کر 18 فیصد ہو گیا تھا۔2019 کے لوک سبھا انتخابات میں پارٹی کے ووٹوں کا حصہ 40 فیصد تک بڑھ گیا۔ ہمیں اسی رفتار سے آگے بڑھنا ہے اور ٹی ایم سی کو شکست دینا ہے۔ کچھ دن پہلے وشو بھارتی یونیورسٹی کیمپس میں ہنگامے کا حوالہ دیتے ہوئے بی جے پی صدر نے ٹی ایم سی پر حملہ کیا۔ انہوں نے الزام لگایا کہ ٹی ایم سی حکومت ریاست میں بدعنوانی کو فروغ دے رہی ہے۔ یہاں تک کہ ربندر ناتھ ٹیگور کی میراث شانتی نکیتن بھی محفوظ نہیں ہے۔ نڈا نے ممتا پر الزام لگایا کہ وزیر اعلیٰ مرکزی سکیموں کے فوائد کو ریاست کے لوگوں تک نہیں پہنچنے دے رہی ہیں۔انہوں نے کہا کہ بنگال کے 4.57 کروڑ اہل افراد کو آیوشمان بھارت اسکیم کا ہنوز فائدہ نہیں مل سکا۔
Comments are closed.