کولکاتا،27مئی: کلکتہ ہوائی اڈہ اس وقت ہنگامہ آرائی کا شکار ہوگیا جب طیارے سے بنگلہ دیش میں پھنسے ہندوستانی مسافروں کو ایئر پورٹ اتھاریٹی نے یہ کہا کہ وہ اپنے اخراجات پر ہوٹل میں کورنٹائن کی مدت گزاریں گے تو اس پر ایئر پورٹ انتظامیہ پر بنگلہ دیش طیارے سے واپس آنے والے ہندوستانیوں نے بزن بول دیا۔ بدھ کی صبح11بج کر 28منٹ پر بنگلہ دیش میں پھنسے269ہندوستانی طیارے سے کلکتہ ہوائی اڈے پر اترے تو انہیں یہ کہا گیا کہ وہ سارے پانچ تارہ اور تین تارہ ہوٹل میں اپنے خرچ پر کورنٹائن کی مدت گزاریں۔ اس پر واپس آنے والے لوگوں کے اندر غصہ بھرگیا اور بولے کہ اس طرح کے ہوٹلوں میں رہنے کا مطلب ہے زیادہ اخراجات ، جس میں ہفتے میں لگ بھگ 50سے60 ہزار روپئے نکل جائیں جب ان لوگوں نے ڈیڑھ مہینے تک بنگلہ دیش میں نہاہت ہی برا دن کاٹا ہے۔ اب اتنا خرچ کر کے ہوٹل میں رہنے کا کیا تک ہے۔ یہ سراسر ڈاکہ زنی ہے انہوںنے پر زور مطالبہ کیا کہ بہتر ہوگا اگر انہیں ان کے گھر بھیج دیا جائے۔ اس وقت ان کے پاس کھانے کا پیسہ نہیں ہے تو ہوٹل میں رہنے کا سوال ہی نہیں پیدا ہوتا ہے۔ اب تو یہ حکومت کی ذمہ داری ہے کہ وہ ہمیں کورنٹائن میں بھیج دیں یا پھر گھر بھیج دیا جائے۔
Comments are closed.