کولکاتا،22 ستمبر: دارالحکومت کولکاتا میں مدرسہ اساتذہ سے مبینہ طور پر اس لئے بدسلوکی گئی کہ وہ مسلمان ہیں اور مذہب اسلام کے ماننے والے ہیں اور اسی بنا پر انہیں گیسٹ ہاو¿س سے باہر چلے جانے کیلئے کہا گیا کیونکہ وہ اسلامی لباس پہن رکھے ہیں۔ یہ واقعہ کولکاتا کے آئی ٹی ہب سالٹ لیک کا ہے۔ اس واقعے کے بعد ، ان اساتذہ نے کہا کہ انھوں نے یہ سوچا بھی نہیں ہوگا کہ مغربی بنگال میں ان کے ساتھ اس قسم کا معاملہ رونما ہوگا۔ دراصل 10 مدرسوں کے اساتذہ کے ایک گروپ نے سالٹ لیک کے علاقے میں ایک گیسٹ ہاو¿س بک کیا تھا۔ یہ تمام اساتذہ مالدہ سے آئے تھے۔ تمام اساتذہ کو یہاں ایک اجلاس میں شرکت کرنا تھی۔ لیکن گیسٹ ہاو¿س میں چیک ان کے فوراً بعد ہی گیسٹ ہاو¿س مینجمنٹ نے انہیں باہر جانے کو کہا۔ ایک مدرسہ ٹیچر نے میڈیا سے گفتگو میں بتایا کہ ان سے اس گیسٹ ہاو¿س سے دوسرے گیسٹ ہاو¿س جانے کو کہا گیا ہے۔ لیکن ان کی شناخت ، ان کا نام اور ان کے کپڑوں کی وجہ سے انہیں کمرہ نہیں دیا گیا۔ علی پور مدرسہ ایجوکیشن سینٹر کے پرنسپل محب الرحمان نے بتایا کہ انہیں کمرہ نہ دینے پر وہ دنگ رہ گئے۔ انہوں نے کہا کہ ‘ہم کام کے سلسلے میں کولکاتا یہاں آئے تھے اور اکثر ہم لاجزس میں رہتے ہیں۔ اس بار ہم لاک ڈاو¿ن کی وجہ سے کئی مہینوں بعد یہاں آئے تھے۔ ہمیں پہلے کبھی بھی ایسی پریشانی کا سامنا نہیں کرنا پڑا۔ اس سے ہمارے دل کو شدید جھٹکا لگا ہے کہ مغربی بنگال میں بھی ایسا ہوسکتا ہے۔ تاہم انتظامیہ نے معاملے کو نوٹس لیتے ہوئے چھان بین شروع کردی۔ اور امید ہے کہ اس کے خلاف کارروائی ہوسکتی ہے۔
Comments are closed.