ہگلی8/اکتوبر ( محمد شبیب عالم ) آج بی جے پی یووا مورچہ کے جانب سے مختلف مطالبات کو لیکر نوبننا گھیراو¿ مہم تھا۔ بی جے پی کے جانب سے اسکے لئے پہلے سے ہی تیاری کرلی گئی تھی اور کہا گیا تھا کہ 8 اکتوبر بروز جمرات دوپہر بارہ بجے تک شہر سے لیکر اضلاع تک کے تمام بی جے پی کارکنان و حامی یہاں جماعت کرینگے۔ اسی ہدایت کے تحت بی جے پی کارکنان ریاست کے مختلف جگہوں سے الگ الگ راستے بی جے پی صدر دفتر مختلف راستوں سے پہونچنے لگے تھے۔ ہگلی ضلع سے بھی خاصی تعداد میں بی جے پی یووا مورچہ کی ٹیم نوبنا کے راستے نکل پڑی تھی۔ لیکن جیسے ہی ڈانکونی ٹول پلازہ کے قریب پہونچے پولیس انہیں روک دی۔ اسکے بعد بی جے پی کارکنان اور حامی پولیس کے ساتھ تکرار کرنے لگے اور دیکھتے ہی دیکھتے حالات بےقابو ہوگئے۔ بی جے پی کا الزام ہےکہ پولیس بی جے پی کارکنان کو بسیں اور گاڑیوں سے اتارکر بےرحمی سے لاٹھیاں برسائی ہے۔ ادھر پولیس کے روکنے کی وجہ سے بی جے پی کارکنان خود ہی راستے کی ناکہ بندی کرکے راستے پر ہی احتجاجی مظاہرہ کرنے لگے۔ اس دوران ریاستی حکومت کے خلاف بدعنوانی کا الزام لگاتے ہوئے نعرے لگاتے رہے۔ اس دوران انہیں راستے سے ہٹانے کےلئے واٹر کینن کا سہارا لیا گیا۔ پھر حالات بگڑتے دیکھ پولیس کو لاٹھی چارج کرنی پڑی جس میں شیامل برمن اور سوپن دیب ناتھ نامی دو کارکن شدید طور پر زخمی ہوئے جنہیں فوری طور پر چنسورہ امام باڑہ صدر اسپتال میں داخل کیا گیا۔ وہیں اسی ڈانکونی کے راستے نوبنا مہم کےلئے جارہے کٹوا ضلع کے سیکریٹری سودپتو داں اور سرجیت کرموکار کے علاوہ انکے کئی ساتھیوں کو شیرامپور کی پولیس گرفتار کرکے تھانے لے گئی۔ وہیں پارٹی زرائع سے ملی اطلاع کے مطابق بھدریشور میں بھی بی جے پی حامیوں کو نوبنا گھیراو¿ کےلئے جاتے وقت پولیس انہیں گرفتار کی۔ اس دوران ہوڑہ میدان میں پولیس نے ہگلی ضلع بی جے پی کی رہنمائ بےبی تیواری کو گرفتار کی ہے۔ ادھر بی جے پی حامی پر حملہ اور جھڑپ کو لیکر ہگلی لوک سبھا کی ایم پی لاکٹ چٹرجی ممتابنرجی پر سخت تنقید کرتے ہوئے بولی کہ بنگال میں غنڈہ راج چل رہا ہے۔ اس ظلم و زیادتی کا جواب 2021 کے انتخاب میں لوگ دینگے۔ ادھر ہگلی ضلع ترنمول کانگریس کے صدر دلیپ یادو سے آج بی جے پی کی حرکت کے متعلق پوچھاگیا تو انہوں نے کہا کہ آج پورا ہندوستان ایک دفعہ پھر سے انکی حرکت کو دیکھ لیا۔ جلوس میں یہ بندوق بم گولیاں لیکر جاتے ہیں۔ آج پولیس نے رنگے ہاتھوں گرفتار کیا ہے۔ دلیپ یادو نے اور کہا کہ آج مغربی بنگال میں انکی حکومت نہیں ہے تو یہ حالت ہے۔ کل کو اگر انکی حکومت بن جائے تو لوگوں کو گھروں سے نکال کر مارینگے۔ یہ لوگ دوسرے ریاستوں کی طرح مغربی بنگال کی فضائ کو بھی بگاڑنا چاہتے ہیں۔ لیکن انہیں شاید یہ معلوم نہیں ہےکہ مغربی بنگال کے لوگوں کا یہ کلچر نہیں ہے۔ مغربی بنگال کے عوام مار دنگا پسند نہیں کرتے ہیں اور اسی وجہ سے ایسے دنگائیوں کو قبول بھی نہیں کریں گے۔
Comments are closed.