Take a fresh look at your lifestyle.

مٹیابرج گروہی جھڑپ: دوسرے دن بھی علاقے میں خوف ودہشت کا ماحول- چھاپہ ماری جاری

کولکاتا،8جولائی:(عوامی نیوز بیورو):گزشتہ7 جولائی کی دیر رات تقریباً ایک بجے مٹیابرج کے اکڑا روڈ میں ہونے والی دوگروہی جھڑپ کے دوسرے دن بھی علاقے میں خوف ودہشت کا ماحول پایا گیا۔حالانکہ پولس آج بہت مستعد نظر آئی۔اس معاملے میں ملوث لوگوں کی تلاش میں صبح سے ہی اکڑا روڈ مسجد تالاب، کربلا ہائی اسکول، لیچو بگان، مدیالی ،دیوان بگان کے علاقوں میں پولس کی چھاپہ ماری جاری رہی۔پولس کے مطابق اب تک اس معاملے میں چارلوگوں کی گرفتاری ہوئی ہے۔ علاوہ ازیں پولس اس پورے معاملے کے مزید سرکردہ لوگوں کی تلاش میں ہے۔جس کیلئے علاقے میں پولس کی اضافی فورس بھی موجود ہے۔اس کے باوجود اس پورے معاملے میں جھڑپ والی رات پولس کے کردار پر کئی سوالات کھڑے ہورہے ہیں۔علاقائی لوگوں کا کہنا ہے کہ گھنٹوں اکڑاروڈ کی سنسان سڑک پر بوتل اور پتھر بازی ہورہی تھی۔حتیٰ کہ گولیاں بھی چلی۔پھر اتنی تاخیر سے پولس جائے واردات پر کیوں نہیں پہنچی ۔جبکہ اکڑا روڈ ایوب بلڈنگ کے قریب ہونے والی جائے واردات سے مٹیابرج پولس اسٹیشن فقط کچھ قدموں کی دوری پر ہے۔اس بابت اکڑا روڈ کے ایک خوانچہ فروش کا کہنا ہے کہ سوموار تقریباً رات کے ساڑھے دس بجے تمام خوانچہ فروش کے علاوہ اکڑا روڈ کے دکانداروں کو دکانیں بند کرنے کا حکم دیکر جاتی ہے۔اس نے یہ بھی لاک ڈاﺅن کے بعد آج اچانک پولس کی گشتی اور پھر گروہی تصادم کے وقت پولس کا کافی تاخیر سے جائے واردات پر پہنچنا اپنے آپ میں کئی سوالات کھڑا کررہا ہے۔کیا مٹیابرج فقط مسلم اکثریتی علاقہ ہونے اور مسلم جوانوں کے مابین جھڑپ کی وجہ سے پولس نے آنکھیں موند لی اور انہیں لڑنے اور مرنے کیلئے چھوڑدیاتھا۔ ایسا لگتا ہے کہ ہم لوگ کولکاتا جیسے کسی میٹرو پولیٹین شہر میں نہیں بلکہ کسی چمبل گھاٹی میں رہ رہے ہیں جہاں لااینڈ آڈر کو بالائے طاق رکھ کر اپنی بالادستی کی خاطر کھلے عام قانون کی دھجیاں اڑائی جاتی ہیں اور قانون کے رکھوالے خاموش تماش بین بنے اے سی میں کمرے میں بیٹھے رہے۔علاقائی لوگوں کا مطالبہ ہے کہ پولس کے اعلیٰ حکام اور حکومت اس پورے معاملے کی اعلیٰ سطحی جانچ کرے۔وہیںمیری روڈ لیچو بگان کے رہنے والے محمد سلیم کا کہنا ہے کہ گذشتہ شب ہونے والے واقعہ سے وہ ناواقف تھے لیکن آج رات دس بجے کے قریب وہ حسبِ معمول اکڑا روڈ کے راستے گھر لوٹتے وقت انہوں نے علاقے میں ایک خوف اور سراسیمگی محسوس کی۔خلافِ معمول زیادہ تر دکانیں بند ہوچکی تھیں۔کچھ دکانداراورخوانچہ والے بڑی تیزی سے اپنی دکانیں سمیٹ رہے تھے ۔ دریں اثناءانہیں مسجد تالاب کے پاس ایک شخص سے دریافت کرنے پر معلوم ہوا کہ گذشتہ رات کی طرح آج بھی جھگڑا ہونے کی اندیشہ ہے۔اتنا سننا تھا کہ انہوں نے تیز گام سیدھا اپنے گھر پہنچ کر ہی اطمینان کی سانس لی۔ایک اور علاقائی شخص 50سالہ محمد سعید نے کہا کہ وہ اسی علاقے میں پیدا ہوئے۔مگر اپنے بچپن سے اس عمر تک اتنی دیر تک کھلے عام اکڑا روڈ کے بیچ سڑک پر اس طرح کی بوتل بازی اورایک دوسرے پر پتھراﺅ نیز فائرنگ ہوتے نہیں دیکھا۔انہوں نے بھی اس رات پولس کے کردار لو مشکوک بتایا ہے۔دیوان بگان کے 63 سال کے زبیر احمد نے بتایا کہ جھگڑے والی صبح جس وقت وہ فجر کی نماز کیلئے جارہے تھے تو راستے میں ہو کا عالم تھا نیز پری سنیما سے بابا ہوٹل تک اس قدر کانچ کے ٹکڑے اور اینٹ و پتھر بکھرے تھے کہ جیسے کسی نے سینکڑوں بوتل توڑ کر بچھا رکھا ہو۔پولس کے مطابق گذشتہ رات مٹیا برج کے رحمت عالم انصاری اور وسیم انصاری کے درمیان ہونے والی جھڑپ علاقے میں اپنی اپنی برتری برقراررکھنے کی لڑائی تھی۔جس کی خبر ملتے ہی پولس موقع پر پہنچ گئی تھی۔فی الحال حالات قابو میں ہیں۔خیال رہے کہ حاجی رحمت عالم انصاری 2015 کے بلدیاتی انتخاب میں وارڈ نمبر 137سے آزادامیدوار کی حیثیت سے الیکشن لڑ کر ترنمول کانگریس کے حاجی محمد امین انصاری اور کانگریسی امیدوار وسیم انصاری کو شکست دے کر کونسلر بنے۔اس کے بعد انہوں نے حکمراں جماعت ترنمول کانگریس میں شمولیت اختیار کر لی ۔ مقامی لوگوں کے قیاس کے مطابق 2020 کے کونسلر الیکشن میں ایک مرتبہ پھر سے مذکورہ امیدواروں کے مابین سخت مقابلہ متوقع ہے۔تاہم اس بار وسیم انصاری کس سیاسی پارٹی سے اپنا پرچہءنامزدگی داخل کریں گے۔اس کی وضاحت ہنوز باقی ہے۔

Get real time updates directly on you device, subscribe now.

Comments are closed.