کولکاتا،/8اگست: پرائیوٹ اسپتالوں کی من مانی سے ہر کوئی واقف ہے۔مریض کے گھر والوں سے رقم اینٹھنا اور بغیر بل کی رقم کی وصولی کئے مریض کو نہ چھوڑنے کی روایت میں ان کا کوئی مقابلہ نہیں کرسکتا۔ بھلے ہی مریض مر کیوں نہ جائے انہیں اپنی بل کی رقم ہر حال میں چاہئے۔ یہ ساری خوبیاں تو پرائیوٹ اسپتالوں میں پہلے سے ہی موجود تھیں مگر کورونا اور لاک ڈاو¿ن کے دور میں ان کی بے رحیم کھل کر سامنے آگئی۔ اس لئے ریاستی حکومت کو بھی تھوڑا سخت ہوکر اقدام کرنا پڑا۔ آج ریاستی حکومت نے شہر اور اضلاع کے پرائیوٹ اسپتالوں کے لئے ایک سرکلر جاری کیا جس کے مطابق اب کسی بھی اسپتال کو مریض کا 2000سے زیادہ روپئے کو کوئی بھی ٹیسٹ کرنے کے لئے مریض کے گھر والوں کی منظوری لینی ہوگی۔ اس کے علاوہ اسپتال کو مریض کے گھر والوں کے ساتھ نرمی برتی جا نی چاہئے۔ بل کی رقم کے لئے مریض کے گھر والوں کے ساتھ سختی نہیں برتنی چاہئے۔ اگر 12گھنٹہ تک مریض کے گھر والے رقم جمع نہ کریں تب اس مریض کا داخلہ واپس کر سکتے ہیں یعنی کہ اس مریض کو اسپتال سے واپس کر سکتے ہیں۔ آئندہ سے اسپتال کو حکومت کی اس سرکلر پر پابندی سے عمل کرنا ہوگا۔خیال رہے کہ کورونا کے مریضوں کے ساتھ ان دنوں پرائیوٹ اسپتالوں کا رویہ بہت سخت رہا اور آئے دن شہر کے پرائیوٹ اسپتالوں کے خلاف شکایتیں موصول ہو رہی ہیں جس کی وجہ سے ریاستی حکومت نے یہ سخت قدم اٹھایا۔
Comments are closed.