کولکاتا،5،ستمبر:اس میں کوئی دو رائے نہیں ہے کہ ریاست کی 90فیصد سے زائد آبادی علاج کےلئے سرکاری اسپتالوں پر منحصر کرتی ہے۔اس کی ایک وجہ پرائیوٹ اسپتالوں میں علاج کے نام پر موٹی رقم کی وصولی اور دوسری وجہ ممتا حکومت میں محکمہ صحت میں آئی بہتری ہے۔ ان وجوہات کی بنا پر سرکاری اسپتالوں پر ریاست کی 90فیصد سے زائد آبادی کا انحصار ہے۔ اب کوویڈ اور لاک ڈاو¿ن کی وجہ سے شہر کی سرکاری اسپتالوں میں دیگر مرض کا علاج نہ ہونے کی وجہ سے لوگوں کو شدید دشواریوں سے گذرنا پڑ رہا ہے۔ خاص کر کے اضلاع کے رہنے والوں کو علاج کے لئے کافی جدوجہد کرنی پڑ رہی ہے۔شمالی اورجنوبی 24 پرگنہ کے علاوہ ہوڑہ ، ہگلی، ندیا سمیت شمالی بنگال اور جنوبی بنگال کے اضلاع سے لوگ کتنی مشکلوں سے بس کی سواری لیکر کولکاتا کے سرکاری اسپتالوں میں علاج کے لئے آتے ہیں مگر مایوس ہوکر واپس جاتے ہیں کیونکہ ان دنوں شہر کی سرکاری اسپتالوں میں واقع مختلف ڈیپارٹمنٹ میں ڈاکٹروں کی عدم موجودگی کی وجہ سے کافی مشکلوں سے گذرنا پڑ رہا ہے۔ یہ لوگ اپنے گھروں سے سورج کے طلوع ہونے سے قبل نکلتے ہیں اور نصف رات کو گھر لوٹتے ہیں مگر پھر بھی ان کا مقصد پورا نہیں ہو پاتا۔ پرائیوٹ ڈاکٹروں کے پاس چیک اپ کےلئے اور طبی جانچ کے لئے ان کے پاس موٹی رقم نہ ہونے کی وجہ سے انہیں نظام طب کا معمول پر آنے کا انتظار کے سوا دوسرا کوئی راستہ نہیں ہے۔کلکتہ میڈیکل کالج اسپتال ، چترنجن اسپتال ، آر جی کار اسپتال ، این آر ایس میڈیکل کالج اینڈ اسپتال ، ایس ایس کے ایم اسپتال ، ایم آر بانگور سمیت شہر کی تمام سرکاری اسپتالو ں میں روزانہ اضلاع سے آئے ہوئے مریضوں کی قطار لگی رہتی ہے مگر انہیں پہلے کی طرح علاج و معالج کی سہولت نہ ملنے کی وجہ سے انہیں بہت مایوسی ہوتی ہیں۔انہیں اب انتظار ہے تو صرف ایک ہی چیز کا کہ کب لاک ڈاو¿ن کا سلسلہ ختم ہو اور سب کچھ معمول پر آجائے۔
Comments are closed.