Take a fresh look at your lifestyle.

اسکولوں میں نوکری کے خواستگار بی ایڈ پاس کے باوجودبھی بیکار

کولکاتا ،یکم اکتوبر: بی ایڈ سے فارغ و کامیاب ہونے کے بعد بھی طلبا و طالبات لگ بھگ پانچ برسوں سے امید لگائے بیٹھے ہیں کہ ان کے نصیب میںایک عدد نوکری توضرور رکھی ہے۔ مگرہربار ان کومایوسی وناامیدی ملی۔ لاتعداد مسئلے مسائل میں یہ نوکری گھری رہی اوراب کرونا نے رہی سہی امید پر پانی پھیر دیا لاچار ہوکر ویسٹ بنگال ایس ایل ایس ٹی کنڈیڈیٹ ایسوسی ایشن کی طرف سے مغربی بنگال ٹیچرس جاب کنڈیڈٹ ایسوسی ایشن اپنی مانگ کو لے کرسامنے آگئی، مظاہرین نے ہی بتایا کہ 2015 جوآخری بار فارم پرکرنے کے موقع ملے تھے۔ تب کافی گریجویٹ تھے ۔ اس کے بعد 2016 میںامتحان ہوا۔ توبحالی کے مرحلے 2019 تک پہنچی۔ اس لمبی مدت کے اندر گریجویٹ وپوسٹ گریجویٹ طلبا و طالبات نے اپنا بی ایڈ کورس بھی مکمل کرلیا۔ مگر نوکری ابھی تک ان کی جھولی میں نہیں گری اورامیدواروں کی تعداد بھی بڑھ کر پانچ لاکھ تک ٹھہری۔ حکومت کی اس سرد مہری کی وجہ سے جس طرح پڑھے لکھے بیکار بڑھ رہے ہیں ۔ اس طرح دورافتادہ گاﺅں میںپڑھائی کانظم بھی بدل رہاہے۔سبجیکٹ کے مطابق استاد نہ ملنے سے سبجیکٹ ہی اب اٹھ گیا ۔ ہوسکتاہے بعد میں پورا تعلیمی نظام ہی بدل جائے۔ حالانکہ بے کار پڑھے لکھے طبقے سوشل میڈیا سے بھی ملک کے عوام کواپنی طرف راغب کرناچاہا مگراس میں بھی انہیں کامیابی نہیں ملی۔ کبھی کبھی کامنٹ بکس بند کردیاجاتاہے یابلاکر کرایاجاتاہے ۔ ڈی آئی آفس میں بھی جاکر شکایتیں لکھی گئی مگر اس سے بھی کوئی فائدہ نہ ہوا۔ صرف وعدے ہاتھ لگے۔ اب جو کرونا کی آفت آئی ہے تو یہ کہا جارہاہے کہ جو بھی بحالی ہوگی وہ 31مارچ کے بعد ہی ہوگی۔ اب بی ایڈ پاس امیدواروں کے اندر مایوسی گھرکرگئی ہے۔ کب تک ان بیکاروں کو وعدے اوروعید کے سہارے رام کرنے کی کوشش کی جائے گی۔ حکومت کایہ حربہ شاید اب کارگر نہ ہو۔

Get real time updates directly on you device, subscribe now.

Comments are closed.