ہگلی10/اکتوبر ( محمد شبیب عالم )کسی نے خوب کہا ہے کہ ”اپنے وطن میں ذوقِ تجارت کی خیر ہو – جب کچھ نہ بک سکا تو خدا بیچنے لگے “۔ یہاں تو لوگ شمشان گاہ ہی بیچنے لگے ہیں۔یہ واقعہ ہے۔ ہگلی ضلع گوگھاٹ دو نمبر بلاک کامارپوکھر پنچایت علاقے کا۔ جہاں کے سابق پردھان سجات رائے پر گاو¿ں والوں نے الزام لگایا ہےکہ اس علاقے کا برسوں پرانا واحد شمشان گاہ کی زمین کو دو حصوں میں الگ الگ لوگوں کو فروخت کررہے ہیں۔آج جیسے ہی اس بات کی اطلاع ملی کہ علاقائی لوگ جس زمین پر مردہ جلاتے ہیں۔ اس زمین کو دو حصوں میں بانٹ کر الگ الگ لوگوں کو فروخت کردیئے ہیں۔اسکے بعد علاقے میں لوگوں کا غصہ پھوٹ پڑا اور سابق پنچایت پردھان کے خلاف لوگ راستے پر اتر گئے۔ اس معاملے میں علاقائی باشندہ شریکانت داس نے پردھان کا نام لیتے ہوئے شمشان کو فروخت کرنے کا الزام لگایا۔اس نے اور کہا کہ آج کاغذات دیکھنے کے بعد پتہ چلا کہ سجات رائے 2015-16 میں پردھان تھا اور اسی وقت یہ دھوکہ دھڑی کیا ہے۔ ساتھ ہی یہ بھی الزام لگایا کہ بغیر بی ایل آر او کی مدد سے یہ کارنامہ ممکن نہیں ہے۔ اس نے اور کہا کہ یہ زمین ہری متی رائے اور میٹھو رائے نے شمشان کے نام وقف کر دیئے ہیں۔اس معاملے میں علاقائی لوگوں نے آج بی ایل آر او کو ڈیپوٹیشن دیا۔ شمشان فروخت کے نام پر لوگوں میں کافی غصہ دیکھا گیا۔ ان لوگوں نے کہا کہ اگر شمشان کی زمین واپس نہیں ملی تو پرزور طریقے سے احتجاجی مظاہرے پر اترینگے اور پھر بھی بات نہیں بنی تو وزیر اعلیٰ کے دفتر کے سامنے دھرنا پر بیٹھے گیں۔
Comments are closed.