کولکاتا / نئی دہلی،2ستمبر: مغربی بنگال میں اسمبلی انتخابات سے قبل سوشل میڈیا فیس بک نے کچھ فیس بک پیجز اور فیس بک اکاو¿نٹس بلاک کردیئے ہیں۔ اس پر ممتا بنرجی کی برسراقتدار ترنمول کانگریس میں مشتعل ہے۔ ٹی ایم سی راجیہ سبھا کے رکن پارلیمنٹ ڈریک او برائن نے فیس بک کے چیف مارک زکربرگ اور فیس بک کی بی جے پی کی حمایت پر الزام لگایا ہے۔
ترنمول کانگریس نے فیس بک کے سی ای او مارک زکربرگ کا بی جے پی کی طرف مبینہ تعصب کرنے کا معاملہ اٹھایا ہے اور یہ دعویٰ کیا ہے کہ اس معاملے میں بہت سارے عوامی شواہد موجود ہیں۔ ٹی ایم سی کے رکن پارلیمنٹ ڈیرک او برائن نے زکربرگ کو ایک خط لکھا ہے۔ اس خط میں ، ڈریک نے زکربرگ سے پچھلی ملاقات کا ذکر کیا ہے۔
ڈیریک او برائن نے کہا ہے کہ ’انہوں نے اس ملاقات کے دوران ان میں سے کچھ معاملات اٹھائے تھے۔ پارٹی ذرائع نے بتایا کہ ڈیریک او برائن نے اکتوبر 2015 میں زکربرگ سے ملاقات کی تھی۔ او برائن نے کہا ، "ہندوستان کی دوسری سب سے بڑی اپوزیشن جماعت ، آل انڈیا ترنمول کانگریس (AITC) کو بھارت کے 2014 اور 2019 کے انتخابات میں فیس بک کے کردار پر شدید خدشات ہیں‘۔
انہوں نے لکھا ،’ہندوستان کی ریاست مغربی بنگال میں انتخابات ہونے سے چند ماہ قبل ، آپ کی کمپنی کے فیس بک پیج اور بنگال میں اکاو¿نٹس کو روکنا بھی فیس بک اور بی جے پی کے مابین تعلقات کی نشاندہی کرتا ہے۔ بہت سارے عوامی شواہد موجود ہیں ، بشمول فیس بک کے سینئر مینجمنٹ کا داخلی میمو ، جو تعصب ثابت کرنے کے لئے کافی ہے‘۔
ڈریک او برائن نے سوشل میڈیا کمپنی کے سربراہ کو بتایا ہے کہ ترنمول کانگریس کی ترنمول اسٹوڈنٹس کونسل کے یوم تاسیس سے قبل 28 اگست 2020 کو ترنمول کانگریس کے سیکڑوں حامیوں کے فیس بک اور واٹس ایپ اکاو¿نٹس کو بلاک کردیا گیا تھا۔ ترنمول راجیہ سبھا کے ممبر نے اپنے خط میں فیس بک کے چیف کو تمام کالعدم اکاو¿نٹوں کی فہرست ارسال کردی ہے۔
دوسری جانب یکم ستمبر 2020 کو مرکزی وزیر روی شنکر پرساد نے بھی فیس بک کے سی ای او مارک زکربرگ کو ایک خط لکھا۔ اس میں انہوں نے اظہار رائے کی آزادی کا مسئلہ اٹھایا ہے۔ مرکزی وزیر نے الزام لگایا ہے کہ اظہار رائے کی آزادی کے نام پر ، ان کی سوشل میڈیا سائٹ سماجی تانے بانے کو بگاڑنے اور اندرونی اختلافات پیدا کرنے کا ایک ’ذریعہ‘ بن چکی ہے۔
مرکزی وزیر نے یہ قدم اس وقت اٹھایا جب ترنمول کانگریس کے رہنما مہوا موئترا نے نفرت انگیز پوسٹنگ کا معاملہ اٹھایا تھا۔ امریکی اخبار وال اسٹریٹ جرنل نے ایک رپورٹ میں لکھا ہے کہ فیس بک بی جے پی کے کچھ رہنماو¿ں کی نفرت انگیز تقاریر کےخلاف ’نفرت انگیز تقریر‘ کے اصول کے تحت کارروائی نہیں کرتا ہے۔ اس معاملے پر کانگریس اور بی جے پی کے مابین الفاظ کی جنگ ہوئی۔
اس سے قبل کانگریس نے فیس بک کو ایک خط لکھا تھا ، جس میں سوشل میڈیا کمپنی کے ہندوستانی سربراہ پر یہ الزام عائد کیا تھا کہ وہ ہندوستان میں انتخابات پر اثر انداز ہونے کی کوشش کر رہی ہے۔ کانگریس نے بھی ان کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کیا۔ کانگریس اور سی پی آئی (سی پی ایم) نے بھی فیس بک پر الزامات کی مشترکہ طور پر پارلیمانی کمیٹی (جے پی سی) کی تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے۔
Get real time updates directly on you device, subscribe now.
Prev Post
Comments are closed.