کولکاتا،31جولائی:بنگال کانگریس کے صدر سومن مترا کی موت نے پارٹی میں نہ صرف ایک گہرا خلا پیدا کردیا ہے بلکہ ریاستی کانگریس میں بحران بھی پیداہو گیا ہے۔ کیونکہ 2021 کے اسمبلی انتخابات میں سومن مترا کی جگہ کون جانشین ہوگا؟ یہ ایک بڑا سوال بن گیا ہے۔ واضح ہو کہ مترا نے جمعرات کی صبح سویرے کولکاتا کے ایک اسپتال میں آخری سانس لی۔ وہ 78 سال کے تھے۔ ذرائع کے مطابق پارٹی میں نوجوان قیاددت کی عنقا ہونے کی بناپر مٹھی بھر آپشنز چھوڑ دیئے ہیں۔فی الحال سنیئریٹی کے لحاظ سے صرف تین رہنما موجود ہیں جن میں راجیہ سبھا کے رکن پارلیمنٹ پردیپ بھٹاچاریہ ، لوک سبھا میں کانگریس کے رہنما ادھیر رنجن چودھری اور بنگال اسمبلی میں حزب اختلاف کے رہنما عبدالمنان شامل ہیں۔ ادھیر اور پردیپ کانگریس کے ریاستی صدر رہ چکے ہیں۔ اس بات کا امکان نہیں ہے کہ ادھیر چودھری ریاستی اکائی کے سربراہ کا عہدہ سنبھالیں گے ، کیوں کہ وہ لوک سبھا میں پہلے ہی ایک اہم عہدے پر فائز ہیں۔ عبد المنان اور پردیپ بھٹاچاریہ دو ممکنہ آپشن ہیں۔ کانگریس کے ایک سینئر رہنما نے کہا کہ راجیہ سبھا کے رکن پارلیمنٹ کے پاس پہلے ہی پی سی سی کے سربراہ کی حیثیت سے کام کرنے کا تجربہ ہے۔ دیکھئے کیا ہوتا ہے۔پارٹی کے مغربی بنگال انچارج گورب گوگوئی جمعرات کی رات کولکاتا پہنچے۔ یہ خیال کیا جاتا ہے کہ ریاستی صدر کے نام کے بارے میں ریاستی رہنماو¿ں کے ساتھ ایک میٹنگ کر سکتے ہےں۔ پارٹی کی بنگال یونٹ میں پہلے ہی اچھے قائدین کی کمی ہے۔ تنظیم میں کوئی بھی ذہین نوجوان رہنما موجود نہیں ہے جو ریاستی یونٹ کو سنبھال کر تنظیم کو مضبوط اور متحد رکھ سکے۔ کانگریس کے بیشتر رہنما ، جنہیں کانگریس کے منتظمین یا اچھے اسپیکر کہا جاتا ہے ، پچھلے دو دہائیوں میں ترنمول میں شامل ہوچکے ہیں ، جس سے ریاستی یونٹ میں کوئی بہتر متبادل باقی نہیں ہے۔ مترا کی قیادت میں بنگال کانگریس نے حکمراں ترنمول اور بی جے پی سے مقابلہ کرنے کےلئے سی پی آئی (ایم) کی زیرقیادت بائیں محاذ سے اتحاد کیا جو ریاست میں اپنا اثر و رسوخ بڑھا رہی ہے۔
Comments are closed.