سلطان احمد مرحوم کے دیرینہ خوابوں کی تکمیل ہوگی اسلامیہ اسپتال سُپر اسپشلسٹ کی شکل میں 2020کے آواخر تک تکمیل پاجائے گا ۔امیر الدین بابی فرہاد حکیم ،سید شہاب الدین حیدر ، اشتیاق راجو ، مشتاق صدیقی ، اقبال صالح جی سمیت سبھی کے تعاون کی بھر پور ستائش
خورشید فراری
کولکاتا ۔ 7اگست: انشاءاللہ مرحوم سلطان احمد کا خواب ضرور پورا ہوگا اور اسلامیہ اسپتال (چترنجن ایونیو) اسی سال 2020کے آواخر تک تکمیل کو پہنچ جائے گا ۔ یہ الفاظ اسلامیہ اسپتال کے نو منتخب جنرل سکریٹری جناب امیر الدین بابی کے ہیں ۔ انہوں نے نمائندہ عوامی نیوز سے باتیں کرتے ہوئے کہا کہ جس وقت تمام اراکین نے اتفاق رائے سے میئر فرہاد حکیم کو کلب کا صدر منتخب کیا اور جس کیلئے مخیر صدر معروف صاحب نے رضا کارانہ طور پر جگہ خالی پھر اسی وقت اندازہ کرلیا گیا تھا کہ اب اسلامیہ اسپتال کے سپر اسپیشلسٹ بن جانے میں کوئی کسرباقی نہیں رہے گی ۔ جناب بابی نے کہا کہ اسلامیہ اسپتال غریبوں کے علاج و معالجہ میں کوئی کسر نہیں اٹھا رکھے گا اور ہر ممکن طریقے سے اس اسپتال کو اسی سال کے آواخر تک اختتام تک پہنچا یا جائے گا۔ اس وقت جبکہ معروف صاحب کی جگہ پر فرہاد حکیم صدر بنے ہیں ایسے میں اقبال احمد سابق ڈپٹی میئر کے جنرل سکریٹری کے عہدے سے استعفیٰ دیئے جانے پر سبھوں کے اتفاق رائے سے فرہاد حکیم نے امیر الدین بابی کو جنرل سکریٹری مقرر کیا اور بہتر منتظم کے طور پر اپنی حیثیت منوالینے والے جناب سید شہاب الدین حیدر کو فرہاد حکیم نے کارگزار صدر کے عہدے پر تقرری دی اور کہا کہ حیدر صاحب بہت ہی ذمہ دار انسان ہیں اور میں انہیں برسوں سے جانتا ہوں اور میری عدم موجودگی میں وہ تمام کام کاج سنبھالیںگے اور چیک پر بھی دستخط انہی کے ہوں گے ، انہوںنے کہا میرے ساتھ دیگر ذمہ داریاں بھی ہیں اور میری عدم موجودگی سربراہ کی حیثیت سے ایس ایم ایس حیدر ہی تمام کام کاج سنبھالیں گے ۔
واضح رہے کہ سلطان احمد (ایم پی ) مرحوم کی دیرینہ خواہش تھی کہ اسلامیہ اسپتال جو ملت کا سب سے بڑا ادارہ برسہا برس سے ہے اور جس اسپتال میں روزانہ سینکڑوں مریض آتے ہیں جن میں مذہب کی کوئی قید نہیں ہے اور وہ سبھی غریب لوگ اس اسپتال سے فیضیاب ہوتے ہیں تو ایسے میں کیوں نہ اس اسپتال میں جدت کاری کرکے اور اسے نئے سرے سے تیار کرکے منظرِ عام پر لایا جائے تاکہ اس سے سبھی غریبوں کو فائدہ پہنچایا جاسکے ۔ اس کے بعد 2015میں سلطان احمد نے اس وقت معروف صاحب ، اقبال احمد، مشتاق احمد صدیقی ، اقبال صالح جی وغیرہ سے مشورہ کیا تھا اور اس وقت انہوں نے وزیر اعلیٰ ممتا بنرجی کے سامنے بھی اس کی تجویز پیش کی تو جس پر انہیں حوصلہ افزا جواب ملا کہ اگر اسپتال کو نئی شکل میں لایا جاسکتا ہے تو پھر اس کام کو آگے بڑھایا جائے جس کے بعد اسپتال کو منہدم کردیا گیا اور اس کی نئی عمارت بھی بننا شروع ہوگئی لیکن اسی دوران اچانک سلطان احمد کا انتقال ہوگیا جس سے اسپتال کی تعمیر کے کاموں کو سخت دھچکا پہنچا، لیکن ایسے میں امیر الدین بابی ، اشتیاق احمد راجو ، ایس ایم ایس حیدر ، مشتاق صدیقی ، اقبال احمد ، اقبال صالح جی ، مشہود عالم وغیرہ نے اسپتال کی تعمیر کا کام رکنے نہیں دیا اور اسے ہر حال میں جاری رکھا جس کی وجہ سے اسپتال جی 10+بن کر تیار ہوچکا ہے اور اب صرف اسی کی تکمیل باقی ہے۔
اس سوال پر کہ کثیر المقاصد اسپتال جو سپر اسپشلسٹ تعمیر ہوگا جس کیلئے کروڑوں کی رقم درکا ر ہوگی اس مسئلے کو وہ کیسے حل کریں گے اس پر انہوں نے کہا کہ اس وقت بوبی فرہام حکیم اور امیر الدین بوبی مل کر اس اسپتال کی تعمیر کو بہتر سے بہتر طور پر انجام دیںگے جس کیلئے انہیں سبھی اراکین کے تعاون کی ضرورت ہے ۔ انہوںنے پورے یقین کے ساتھ کہا کہ انشاءاللہ ہم سب مل کر سلطان احمد مرحوم کے دیرینہ خوابوں کو ہر حال میں تکمیل تک پہنچائیں گے اور ان کے خوابوں کو شرمندہ تعبیر کریں گے ۔ انہوں نے کہا کہ ممتا بنرجی خود اس اسپتال کی تعمیر میں دلچسپی لے رہی ہیں اور میئر فرہاد حکیم صدر اسپتال بننے کے بعد خود کو ذاتی طور پر دلچسپی لے رہے ہیں پھر ایسے میں کوئی شک نہیں رہ جاتا ہے کہ یہ اسپتال تعمیر نہ ہوگا بلکہ جب یہ اسپتال مکمل ہوکر سامنے آئے گا اس وقت یہ امید سے بڑھ کر ہوگا جس میں خاص طور پر غریب مریضوں کا بھلا ہوگا۔ چونکہ پہلے اس اسپتال میں اتنی جگہ نہیں تھا او ر وہ بہت سار ے قیمتی آلات بھی نہیں تھے ایسے میں اس وقت جس اسپتال کی تعمیر میں ہم لگے ہوئے ہیں وہ ایک شاہکار اسپتال کے طور پر بنکر منظرِ عام پر آئے گا۔
اس موقع پر امیر الدین بوبی نے سلطان احمد مرحوم کی اہلیہ ساجدہ احمد ( ایم پی ) کی بھی تعریف کی اور کہا کہ وہ اس اسپتال کے سلسلے میں پورا وقت دے رہی ہیں اور ان کی بھی دلی خواہش ہے کہ یہ اسپتال جلد سے جلد تعمیر ہوکر منظر عام پر آئے تاکہ پورے ملک میں اسپتال کی دھوم مچ جائے ، جناب بوبی نے اس موقع پر اسپتال کے تمام ذمہ داران بشمول سید شہاب الدین ، عبدالمتین باٹلہ ، اقبال صالح جی ، منظر اقبال ، محمد ندیم الحق ، جمیل منظر ، مشتاق احمد صدیقی ، اشتیاق احمد راجو ، محمد قمر الدین ، شاداب خاں ، ایس کے ظہیر الدین، سارق احمد ، ریاض الدین ، اقبال مصطفی ، ناصر حسین ، صادق علی ، شہود عالم ، ڈاکٹر آفتاب ، معاذ احمد ، آزاد تنویر ، پرویز رضا، احمد حسن عمران ، صادق سمیت سبھی اراکین کا نام لیا اور کہا کہ وہ سب پورے طور پر تعاون دے رہے ہیں جس کی بناءپر ہمیں یقین ہے کہ اسپتال اپنے وقت مقررہ 2020کے اختتام تک منظر عالم پر آجائے گا۔
Comments are closed.