پچاس ہزار دیکر ممتا ہندووں کو خوش کی ہیں تو بی جے پی رام مندر کی تعمیر کرکے کس کو خوش کرنے مگن : سریش مشرا
ہگلی7/نومبر ( عوامی نیوز بیورو ) چاپدانی میونسپلٹی کے وارڈ نمبر سات میں آج پختہ راستے کا افتتاحی تقریب میں بورڈ آف ایڈمنسٹریٹ کے چئیر پرسن سریش مشرا کا بی جے پی کے خلاف سخت تیور دیکھا گیا۔ اس وارڈ کا کاو¿نسلر کانگریس کے ہیں۔ جنکا نام دروگا راج بھر ہے۔ انہوں نے آج پختہ راستے کا افتتاح سریش مشرا کے ہاتھوں کروایا جو ترنمول کانگریس کے رہنمائ ہیں اور سابق چئرمین ہیں چاپدانی میونسپلٹی کے۔ لیکن اسکے باوجود بھی دروگا راج بھر نے سیدھے لفظوں میں کہا کہ ریاست میں حکومت ترنمول کی اور میونسپلٹی بورڈ بھی ترنمول کا اور انکے دستخط کے بغیر ترقیاتی کام ممکن نہیں ہے۔ تو یہ بات مجھے کہنے میں کس بات کی شرمندگی۔ ادھر سریش مشرا ربن کاٹ کر راستے کا افتتاح کیا اور علاقے میں ترقیاتی کام دیکھتے ہوئے ایک چکر لگایا۔ اسکے بعد انہیں کچھ بولنے کےلئے کہا گیا۔ سریش مشرا مائک پکڑتے ہی کہنے لگے کہ ہمارے کچھ اپنے کاو¿نسلر ترقیاتی کام کے متعلق میرا نام لینے میں شرمندگی محسوس کرتے ہیں۔ مگر دروگا راج بھر کھلے دل سے ممتابنرجی کی ترقیاتی کام کو سراہا۔ اس دوران سریش مشرا کہنے لگے کہ آج کچھ لوگ ممتابنرجی کو بدنام کرنے میں لگے ہوئے ہیں اور کہتے پھرتے ہیں کہ یہ ہاو¿سنگ اسکیم وزیراعظم کی ہے۔ ساتھ ہی یہ بھی کہتے ہیں کہ اولڈ ایج پینشن بھی مرکزی حکومت دیتی ہے۔ لیکن انہیں میں بتانا چاہونگا کہ گھر تعمیر کےلئے جو ساڑھے تین لاکھ روپئے دی جاتی ہے۔ اس میں مرکزی حکومت صرف ایک لاکھ چالیس ہزار روپئے دیتی ہے اور باقی رقم ممتا بنرجی دیتی ہیں۔ اسکے علاوہ بزرگوں کو پینشن جو ایک ہزار روپئے دیئے جاتے ہیں۔ اس میں مرکزی حکومت کی جانب سے صرف دو سوروپئے ملتے ہیں اور باقی کے آٹھ سو روپئے ممتا حکومت دیتی ہے۔ اتنا ہی نہیں کچھ اکثریتی طبقہ کے لوگوں کی شکایت ہےکہ ممتا اقلیت نواز ہیں۔ صرف اقلیتوں کا کام کرتی ہیں۔ تو میں ان سے پوچھتا ہوں کہ کیا سائیکل انہیں ملا تو آپکو نہیں ملی۔ مرنے کے بعد آخری رسومات کی ادائیگی کےلئے کیا اقلیتوں کو ہی دو ہزار روپئے ملتے ہیں ؟ آپکو نہیں ؟ بچیوں کی شادی کےلئے پچیس ہزار کیا ایک ہی مذہب کے بیٹیوں کو ملتی ہے ؟ اسکے علاوہ بچیوں کے اعلیٰ تعلیم کےلئے امدادی رقم صرف اقلیتی طبقے کے بچیوں کو دی جاتی ہے ؟ کیوں اسطرح کی فضول کی باتیں کرتے ہیں۔ کچھ لوگوں نے تو یہ بھی کہنا شروع کردیا ہےکہ ممتابنرجی درگا پوجا کا تہوار کے لئے پچاس ہزار روپیہ دیکر اکثریت طبقہ کو خوش کی ہیں اس لئے کہ آئندہ سال الیکشن ہونے والا ہے۔ تو ان لوگوں سے میں پوچھنا چاہتا ہوں کہ یوپی میں رامندر کی تعمیری کاروائی کرکے بی جے پی کس کو خوش کرنا چاہتی ہے ؟ سریش مشرا یہیں نہیں رکے انہوں نے اور کہا کہ خود کو اکثریت پسند کہنے والے درگاپوجا کےلئے رقم دینے کے خلاف عدالت کا رخ کئے تھے۔ لیکن اگر ممتابنرجی جب یہ کہتیں کہ پوجا نہیں کرنا ہوگا تو یہی لوگ راستے پر اترکر ممتابنرجی کے خلاف مظاہرہ کرنے لگتے۔ سریش مشرا چاپدانی میں ترقیاتی کام کو گنواتے ہوئے کہا کہ یہاں بھی چند اقلیتی طبقے کے لوگ شکایت کرتے ہیں کہ سریش کومونل ہے۔ صرف اکثریتی طبقے کے لوگوں کا کام کرتا ہے۔ تو میں ان سے گزارش کرونگا کہ وہ کبھی بھی میونسپلٹی میں آئیں اور دونوں مذاہب کے علاقوں میں کئے گئے ترقیاتی کاموں کا جائزہ لے لیں۔ میں دعوے کے ساتھ کہوں گاکہ ترازو کا پلڑا دونوں برابر ہوگا۔ آخر میں انہوں نے ایک کچھ اس انداز میں اپنی تقریر ختم کیا کہ ” جو میری فکر کرتے ہیں میں انکا فکر کرتا ہوں اور جو میری فکر نہیں کرتے میں انکا ذکر تک نہیں کرتا۔
Comments are closed.