کولکاتا ,4اپریل:پوری دنیا میں کرونا کی دہشت چھائی ہو ئی ہے۔ ہندستان اور پھر بنگال بھی اس سے مستثنی نہیں ہے۔ اس وائرس سے اموات کا سلسلہ رک نہیں رہا ہے اور ان حالات میں ایک نیا وائرس ملک کے شمال مشرقی علاقے میں سر درد کی وجہ بن گئی ہے۔ ’افریقن فلو‘نامی ایک نیا وائرس نے لوگوں میں خوف پیدا کر دیا ہے۔اس غیر ملکی فلو کی وجہ سے اسام اور ارونا چل پردیش میں اب تک ڈھائی ہزار سوروں کی موت ہوگئی ہے۔ اس کی وجہ سے اس ریاست کے 5 ضلعوں میں الرٹ جاری کیا گیا ہے۔ کرونا کی دہشت کے درمیان اس نیا فلو نے ریاستی حکومت کی تشویش مزید بڑھا دی ہے۔ گزشتہ اپریل مہینے میں آسام اور ارونا چل پردیش میں کل ملا کر ساڑھے تین ہزار سوروں کی موت ہو گئی ہے۔اتنی تعداد میں سوروں کے مارے جانے پر ان کا نمونہ جانچ کے لئے بھوپال کا ،نیشنل انسٹی ٹیوٹ اف ہائی سیکوریٹی اف اینیمل ڈیزیز میں بھیجا گیا تھا۔ وہاں جانچ کے بعد ہی ان کے جسم میں افریقن سوائن فلو کے جراثیم پائے گئے۔ اس کے بعد سے ہی اسام اور اندھرا پردیش سے قریب کی ریاستوں میں سور کے گوشت کی درآمد و برآمدگی نیز سوروں کو مارے جانے پر پابندی لگا دی گئی ہے اور اس کے بعد ہی ریاست کے اینیمل ڈیولپمنٹ ڈپارٹمنٹ کی جانب سے بنگال کے 5ضلعوں میں الرٹ جاری کیا گیا ہے۔ ابتدائی مرحلے میں اندازہ لھایا جارہا ہے کہ افریقہ میں پیدا ہونے والا یہ فلو یورپ سے ہو کر ایشیا میں داخل ہوا ہے۔ اس کے یہ فلو کسی طرح اس ملک تک پہنچ کیا ہے جانکاری کے مطابق بنگال حکومت نے اس درمیان دارجلنگ,جلپائی گوڑی,کالمپونگ,کوچ بہار, اور علی پور دوا ر ضلعے کو اس معاملے میں خط بھیجا ہے۔ آسام سے سوروں کو بنگال لانے پر پابندی لگا دی گئی ہے۔ اس کے ساتھ ہی پولس اور انتظامیہ کو ان 5ریاستوں پر نظر رکھنے کی ہدایت دی گئی ہے۔اس کے ساتھ ہی سور کی غیر فطری موت ہونے پر اس کا نمونہ کولکاتا کے لیب میں بھیجنے کی ہدایت دی گئی ہے۔دوسری طرف کچھ ہفتہ قبل رائے گنج میں ایک ساتھ 12-13سوروں کی غیر فطری مو ت ہوئی تھی۔جس سے انتظامیہ کی تشویش بڑھ گئی ہے۔
Comments are closed.