Take a fresh look at your lifestyle.

تیلنی پاڑہ:وکٹوریہ جوٹ مل کھلنے سے مزدوروں میں خوشی کی لہرمگرفساد متاثرین

!
ہگلی ،18،مئی:تیلنی پاڑہ کے وکٹوریہ جوٹ مل جو لاک ڈاﺅن کے بعد سے ہی بند تھا آج سوموار کو کھلنے سے مزدوروں کے چہروں پر خوشی کی لہر دوڑ گئی۔آج سے کام بھی شروع ہو گیا ۔مل مزدور لیڈر محمد وسیم ،محمد قاسم اور چنّو نے بتایا کے پہلے مل نمبر ایک میں کام شروع کرنے کی کمپنی نے فیصلہ کیا اس کے چند دنوں بعد مل نمبر 2 میں مکمل طور سے کام شروع ہو جائےگا کمپنی کے شرائط میں یہ ہے کے دوری بنائے رکھنا۔بھیڑ سے بچنا اور جہاں تہاں تھوکنے کی سخت پابندی ہوگی اسکے علاوہ ماسک لگاکر جانا ضروری ہے۔واضح ہو کہ تیلنی پاڑہ میں فساد کے بعد مل کھل جانے سے لوگوں کوتھوڑی سی راحت ملی۔ نیز لاک ڈاﺅن اور عید کو سامنے رکھتے ہوئے کمپنی نے مزدوروں کے پی ایف سے 8000 ہزار روپئے کرکے جلد ہی ادا کرے گی۔ادھر تیلنی پاڑہ میں 144 ہٹائے جانے کے بعد انتظامیہ اور میونسپلٹی نے صبح 7 بجے سے لیکر دوپہر 1 بجے تک سیلون ،پارلر چائے دکان ریسٹورینٹ ، وغیرو کو چھوڑ کر بقیہ سبھی دکانیں کھولنے کا اعلان کیا ہے ۔
وہیں دوسری جانب میڈیا اور اخباری رپورٹ کے علاوہ سوشل میڈیا کے حوالے سے جو بات سامنے آرہی ہے ۔اس سے سوال یہ پیدا ہو تا ہے کہ حالیہ فرقہ وارانہ تشدد کے سبب جن کا سب کچھ لٹ چکا ہے اور وہ لوگ کیمپ میں پناہ گزیں ہیں ان کی عیدکیسے گزرے گی؟آخر اس کے پیچھے کس کا ہاتھ ہے۔کیا ایسے انسانیت کے مجرم کے خلاف کوئی کارروائی ہوئی یا سب کچھ کسی بڑے سازش کا حصہ ہے۔جنہوں نے تشدد کی آڑ میں اپنی سیاسی روٹیاں سینکی ہیں اور انسانیت کو مجروح کیا ہے ۔وہیں پولس کے اعلیٰ حکام اور پولس کمشنر خصوصی طور پر ذمہ دار ہیں جنہوںنے بروقت لا اینڈ آرڈر کو برقرار نہیں رکھا اور فسادیوں کو کھلی چھوٹ دی کہ وہ کھل کر اپنی جارحیت دکھائیں۔کیا انہوں نے وردی کو داغ دار نہیں کیا؟کیا ممتا حکومت کو بدنام کرنے کی سازش میں ملوث ہیں تاکہ اقلیتوں میں منافرت پھیلا کر متنفر کیا جا سکے اور بھگوا پارٹی کا مستقبل کی راہ ہموار کیا جا سکے اور ریٹائرمنٹ کے بعد بھگواپارٹی کی ٹکٹ پر الیکشن جیت کر سیاسی کرسی حاصل کی جاسکے۔اس لئے تیلنی پاڑہ کی عوام وزیر اعلیٰ ممتا بنرجی سے مطالبہ کرتی ہے کہ ایسے لوگوںکی حقیقی چہروں کو پہچانیں اور انہیں کیفر کردار تک پہنچائیں کیونکہ یہ انکی آئینی اور منصبی ذمہ داری بھی ہے ۔ورنہ ابھی تو ابتدائے عشق ہے آگے کی راہ الیکشن کے دوران مزید دشوارہو سکتی ہے۔اسلئے فوراً سے پیشتر وزیر اعلیٰ فساد متاثرین کی دلجوئی کرتے ہوئے پولس کمشنر کو فوراً برخواست یا تبادلہ کریں کیونکہ ماضی میں مرشد آباد میں رشوت کیس میں ملوث ہونے کے جرم میں انہیں تبادلہ کیا جا چکا ہے۔ساتھ ہی ساتھ بھگوا ایم پی کی کی زہریلی زبان سے بھی بہت کچھ ظاہر ہوتا ہے کیا گلے میں لاکٹ لٹکائی جا سکتی ہے ؟۔آخر رشتہ کیا ہے؟کیا پولس کی وردی داغدار نہیں ہوتی ہے ۔بلکہ الٹا تھانہ کے افسر کا تبادلہ کر کے قربانی کا بکرا بنایا گیا جبکہ انہیں آرڈر ہی نہیں دیا گیا ۔آخر کس نے ہاتھ باندھے رکھا اور کارروائی نہیںکرنے دی ۔یہ کس کے ایماءپر ہوا؟خصوصی ذرائع اوراطلاعات کی بنیاد پر ایسے کئی سوالات کھڑے ہوتے ہیں۔ جس کا جواب تلینی پاڑہ کے متاثرین کے دلوں و دماغ میں گونج رہے ہیں۔جو کسی بھی وقت برق بن کر حکومت پر گر سکتی ہے ۔کیونکہ مظلوموں کا رشتہ بالواسطہ خدا سے ہوتا ہے اور ان کی آہیں رائیگاں نہیں جاتی ۔یہ حکومت تو آنی جانی ہے ۔قدرت کو جلال آ جائے تو بڑے بڑے حکومتوں کو اکھاڑ پھینکتی ہے۔جو مظلوموں کی آہ و فغاں سے متزلزل ہو کر جلال اور غضب خدااوندی کو دعوت دیتی ہے

Get real time updates directly on you device, subscribe now.

Comments are closed.