کولکاتا15مئی:ہگلی انتظامیہ نے جمعہ کو سیکشن144 کے تحت حکم امتناعی کو واپس لے لیا ہے۔تیلنی پاڑہ ،چندن نگر اور سیرام پور میں فرقہ وارانہ جھڑپ کے بعد ان علاقوں میں دفعہ 144 عائد کردیا گیا تھا۔ہگلی کے ایک سینئر افسر نے آج اس بات کی اطلاع دی۔ انہوں نے مزید کہا کہ انٹرنیٹ سروس بھی یہاں جاری کردی گئی ہے۔جمعرات کے بعد سے علاقے میں کہیں سے بھی کسی تشدد کی کوئی خبر نہیں ہے۔حالات معمول پر آ رہے ہیں چنانچہ دفعہ144 کے نفاذ کو واپس لے لیا گیا ہے۔چندن نگر کے پولس کمشنر ہمایوں کبیر نے یہ بات بتائی۔ انہوں نے مزید کہا کہ ضلع میں جمعہ کی نماز بھی ادا کی گئی۔یہ نماز لاک ڈاﺅن پروٹوکول کو مانتے ہوئے پڑھی گئی۔کبیر نے مزید بتایا کہ سماجی دوری کے اصول کے تحت علاقے میں چند دکانیں بھی کھل گئی ہیں اور لوگ معمول کے کام انجام دے رہے ہیں اور خریداری کر رہے ہیں۔ڈر اور خوف کا ماحول کم ہوتا جا رہا ہے۔تاہم تیلنی پاڑہ علاقے میں پولس گشت جاری ہے۔تیلنی پاڑہ ہی میں سب سے پہلے تشدد پھوٹ پڑا تھا۔ضلع کے ایک سنیئر افسر نے بتایا کہ ضلع میں مرحلہ وار انٹرنیٹ سروس بحال کی جائے گی۔پہلے یہ فیصلہ کیا گیا تھا کہ 17 مئی تک انٹرنیٹ سروس معطل رکھی جائے۔لیکن حالات بڑی تیزی کے ساتھ معمول پر آ رہے ہیں۔واضح ہوکہ کورونا کا الزام ایک دوسرے پر عائد کرنے کے چکر میں یہ تشدد پھوٹ پڑا تھا۔ دو فرقوں کے مابین جھڑپ ہوگئی ۔تیلنی پاڑہ میں بم اندازی کی گئی اور دکانوں کو جلادیا گیا توڑ پھوڑ دیا گیا۔دیکھتے ہی دیکھتے متصل علاقے چندن نگر اور سیرام پور میں بھی تشدد کی آنچ پہنچ گئی۔حالات کو قابومیں کرنے کے لئے پولس کو لاٹھی چارج کرنی پڑی۔اس واقعے میں 129 افراد کو گرفتار کیا گیا۔تیلنی پاڑہ میں ہوئے تشدد پر وزیر اعلیٰ ممتا بنرجی نے کہا تھا کہ اس تشدد میں شامل کوئی بھی شخص کو بخشا نہیں جائے گا اور قصورواروں کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی۔
Comments are closed.