تیلنی پاڑہ میں فرقہ وارانہ جھڑپ،25 گرفتار پورا علاقہ پولس چھاونی میں تبدیل ، حالات قابو میں:پولس کمشنر
ہگلی11/مئی (عوامی نیوز بیورو) بھدریشور میونسپلٹی کے تحت تیلنی پاڑہ علاقے میں گزشتہ کل اچانک فرقہ وارانہ تشدد بپا ہوگیا۔ جم کر اینٹ پتھروں کی برسات کے ساتھ بم اندازی بھی ہوئی۔ اسی وقت اچانک طوفان کے ساتھ تیز بارش بھی شروع ہوگئی اور اسی بیچ کچھ شرپسندوں نے اس کا فائدہ اٹھا کر حالات کشیدہ کردیا۔ دکانوں میں توڑ پھوڑ کے بعد لوٹ لینے کی شکایتیں بھی موصول ہوئیں۔مقامی لوگوں نے شکایت کی کہ موقع واردات پر پولیس کافی دیر سے پہنچی اگر وقت پر آجاتی تو شاید حالات اس قدر نہیں بگڑے ہوتے حالانکہ کہ پولیس نے گزشتہ رات ہی یہاں پورے علاقے میں دفعہ 144نافذ کردی تھی۔ آج دن کو گیارہ بجے کے قریب چندن نگر کے پولیس کمشنر ہمایوں کبیر اپنی پوری پولیس ٹیم کے ساتھ تیلنی پاڑہ پھاڑی پہونچے۔ وہاں کے ایس آئی سے بات کرنے کے بعد انہوں نے پوری پولیس کو ہدایت کی کہ وہ علاقے میں گشت شروع کردیں۔ ساتھ ہی ڈرون کیمرے سے پورے علاقے کا جائزہ لینا شروع کیا۔ ساتھ ہی پورے تیلنی پاڑہ علاقے کو پولیس چھاو¿نی میں تبدیل کردیا۔ اس دوران جب ہمایوں کبیر سے نمائندہ عوامی نیوز نے بات کی تو انہوں نے کہا کہ رات سے صبح تک کل پندرہ لوگوں کی گرفتاری ہوچکی ہے اور مزید چھاپہ ماری جاری ہے اورفی الحال پورا ماحول قابو میں ہے۔ابھی یہ کہہ کر وہ اس علاقے سے باہر نکلے ہی تھے کہ پولیس کی سختی تیز ہوگئی اور اسکے بعد سے پولیس نے مزید کئی لوگوں کو گرفتار کر لیا۔ اس معاملہ میں مقامی ذرائع سے ملی اطلاع کے مطابق دوپہر کے وقت جن لوگوں کی گرفتاریاں ہوئی ہیں وہ لوگ بے قصور ہیں۔ ان کی غلطی بس یہی ہے کہ پولیس کو دیکھ کر ڈر و خوف سے اپنے گھروں میں دوڑ کر جارہے تھے تو پولیس نے انہیں گرفتار کرلیا۔ ان کا قصور یہی ہے کہ وہ لوگ پولیس کو دیکھ کر بھاگنے لگے تھے۔ اس میں احسان نامی ایک شخص کو بھی پولیس نے گرفتار کر لیا ہے‘ وہ سی ای ایس سی میں ملازمت کرتا ہے اور اس لاک ڈاو¿ن میں خصوصی ڈیوٹی انجام دے رہا تھا ۔اس کی وجہ سے لوگوں کے درمیان خوف و دہشت کا ماحول طاری ہو گیا ہے۔
ایک طرف ضلع انتظامیہ اور پولیس حالات کو قابو کرنے کی کوشش میں لگی ہے تو وہیں ایک بار پھر سے ماحول کو گرم کرنے کی تیاری شروع کردی گئی اور اس بار اس چہرے سے نقاب اٹھ گیا کہ ہندو مسلمانوں کے درمیان نفرت کی آگ بھڑکانے والا کوئی اور نہیں بلکہ خود ہگلی لوک سبھا کی بی جے پی ایم پی لاکٹ چٹرجی ہی ہے اور انہیں کے سہہ پر یہ نفرت کی کھائی اتنی گہری ہوئی ہے۔ لاکٹ چٹرجی دوپہر ایک بجے کے قریب اپنے گھر سے موقع واردات پر جانے کے لئے نکلی۔ جیسے ہی وہ مانکنڈو جیوتی موڑ کے قریب پہونچی پولیس نے ان کی گاڑی کو وہیں روک دیا اور کہا کہ آپ ادھر نہیں جا سکتیں۔ اس بات پر کچھ دیر تک حجت تکرار بھی ہوئی مگر پولیس نے انہیں موقعے واردات پر جانے کی اجازت نہیں دی۔ اس کے بعد وہ ایک دم سے بگڑ گئی اور موقعے پر موجود صحافیوں سے بولی کہ میں یہاں کی ایم پی ہوں ۔ تیلنی پاڑہ میں ہندو مسلمانوں سے مارکھارہے ہیں ان کو میری ضرورت ہے تو میں وہاں کیوں نہیں جاو¿ں گی۔ لاکٹ یہی نہیں رکی اس نے فرقہ واریت کی حدیں پارکرتی ہوئی کہنے لگی کہ وہاں کے مسلمانوں نے ہندوو¿ں کی دکانیں توڑ پھوڑ دیا ہے۔ ساتھ ہی دکانیں بھی لوٹ لئے ہیں ، گاڑی باڑی پر بھی اینٹ پتھروں سے حملہ کرکے نقصان پہنچادیئے ہیں۔ وہ مسلمانوں کے خلاف نازیبا الفاظ کا استعمال کرتے ہوئے بولی کہ ایسا کرنے والے یہ تمام لوگ کورونا کے مریض ہیں اور کوارنٹائن سینٹر میں جانا نہیں چاہتے ہیں اور گلی محلوں میں گھوم کر ہندوو¿ں کے درمیان کورونا مرض پھیلا رہے ہیں۔ وہ جان بوجھ کر ایسا کررہے ہیں وہ کوارنٹائن سینٹر میں جانا نہیں چاہتے ہیں۔
لاکٹ کی اسطرح سے نفرت کی آگ بھڑکانے والی بیان پر پولیس کے جانب سے کوئی کاروائی ابھی تک نہیں ہوئی ہے۔ ادھر گزشتہ کل کے متعلق مقامی زرائع سے اطلاع کے مطابق تیلنی پاڑہ کے علاوہ بھدریشور جوٹ مل کے بارہ نمبر لائن میں کچھ دنوں سے یہاں کے مسلمانوں کے ساتھ بدسلوکی کی جارہی ہے۔ یہاں کی عورتوں کو باتھ روم میں جانے سے روکا جارہا ہے اور یہ طعنے مارے جارہے تھے کہ کورونا آگئی کورونا آگئی۔ گزشتہ کل صبح کو بھدریشور میونسپلٹی کے تحت 9نمبر وارڈ مڈراسی لائن اچکا محلہ میں کوئی لڑکا نل پر ہاتھ دھونے گیا تو وہاں کوئی پنڈت نامی لڑکے نے کہا کہ دیکھو کورونا آگیا ۔اس بات پر تھوڑی بحث مباحثہہوئی۔ بات ختم ہوگئی۔ شام کو ساڑھے چار بجے کے قریب اچانک مڈراسی لائن اچکا محلہ کو غیر مسلمانوں نے بانس سے گھیرا راستے کی گھیرا بندی کرنے لگے۔ اس پر وہاں کے مسلمان نے پوچھا کہ ایسا کیوں کررہے ہو۔ اس پر ان لوگوں نے جواب دیا کہ مسلمان ادھر سے اب آنا جانا نہیں کریں گے وہ ان میں کورونا ہے۔ اس بات پر وہاں کے مسلمانوں نے کہا کہ اگر مسلمان نہیں جائیں گے تو یہاں سے ہندو بھی نہیں جائیں گے۔ بس کیا تھا اسی بات پر بحث شروع ہوگئی دھکا مکی بھی ہوگئی۔ اسکے بعد مغرب کی اذان ہوگئی لوگ افطار کرنے اپنے اپنے گھروں کو چل دیئے۔ لیکن تھوڑی ہی دیر بعد اینٹ پتھر چلنی شروع ہوگئی۔ لوگ بات کو نہیں سمجھ پائے اور دیکھتے ہی دیکھتے حالات بے قابو ہوگئی۔ کچھ غیرسماجی عناصر جو بھدریشور کے علاقے کے بتائے جاتے ہیں وہ ہجوم کی شکل میں آئے اور اینٹ پتھروں کی بارش شروع کردیئے۔ ابھی معاملہ ایک طرف چل ہی رہا تھا کہ دوسرے علاقوں سے بھی خبریں آنے لگی کہ وہاں بھی حالات بے قابو ہوگئے ہیں بم اندازی بھی شروع ہوگئی۔ مسلمان کو ایک سوچی سمجھی سازش کے تحت چاروں طرف سے گھیر لیا ۔راجا بازار سے لیکر اکبری روڈ گوست محلہ سگونبگان کل بستی جیسے کئی علاقوں میں افراتفری مچ گئی۔ بات اب صرف تیلنی پاڑہ تک نہیں رہی اب مانکنڈو پالپاڑہ تین نمبر وارڈ تک پہونچ گئی اور وہاں گوشت کی دکانوں کے سٹر دروازے توڑ پھوڑ کر مالی نقصان پہنچایا گیا ۔ساتھ ہی وہاں بیڈنگ کھاٹ بنانے والے کی دکان میں بھی توڑ پھوڑ کیا گیا۔ اس معاملے میں بکرے کے گوشت فروخت کرنے والا عطیق قریشی نے کہا کہ اس علاقے میں رکھال نامی شخص جو بی جے پی پارٹی کرتا ہے وہ اور اسکے کئی ساتھی رات کو نو ساڑھے نو بجے پالپاڑہ بازار میں داخل ہوئے اور دکانیں توڑ پھوڑ کرنے کے ساتھ لوٹ کھسوٹ شروع کردیا۔ اس وقت تین نمبر وارڈ کے کانگریسی کونسلر رتن گولدار نے انہیں ایسا کرنے سے منع کیا تھا مگر وہ لوگ نہیں سنے۔ آج اس پورے معاملے میں نو نمبر وارڈ کی کونسلر ریشما خاتون سے بات ہوئی تو انہوں نے کہا کہ میں اس معاملے میں کچھ بھی نہیں کہہ سکتی۔ انہوں نے اور کہا کہ میرے شوہر خود چنسورہ میں کوارنٹائن ہیں۔ ادھر خبر لکھے جانے تک کل پچیس لوگوں کی گرفتاری عمل میں آئی ہے۔ اس دوران بھدریشور تھانہ کے آئی سی نندن پانی گرہی بابو بازار موڑ سے لیکر باراسات موڑ تک راستے پر پولیس کی سخت چوکسی بڑھادیئے ہیں وہاں سے گزرنے والوں کی تلاشی لی جارہی ہے۔ اس وقت ان سے پوچھا گیا تو انہوں نے کہا ابھی صرف حالات کو قابو کرنا ہے اسکے لئے دھر پکڑ جاری ہے۔
Comments are closed.