ہگلی19/مئی ( محمد شبیب عالم ) لگاتار کئی دنوں سے ضلع کے تیلنی پاڑہ میں تناو¿ و کشیدگی کے بعد یہاں زندگی معمول کی طرف لوٹتی ہوئی نظر آرہی ہے۔ چندن نگر پولیس کمشنریٹ کی جانب سے دفعہ 144ہٹا دی گئی ہے۔ تاہم پولیس بدستور سخت چوکسی کا مظاہرہ کررہی ہے اور باہر سے آنے والوں پر سخت نگرانی بھی کی جارہی ہے۔ ادھر چندن نگر پولیس کمشنریٹ اور بھدریشور میونسپلٹی کی ایک ٹیم پورے علاقے کا دورہ کی ہے۔ بھدریشور میونسپلٹی کو یہ ذمہ داری سونپی گئی ہے کہ وہ تیلنی پاڑہ کے ان تمام مکانات کی مرمت کرے جو تاوان لوٹ مار اور آتش زنی میں خاکستر ہوگئے ہیں۔ اس دوران یہ بھی اطلاع ملی ہے کہ متاثرہ خاندانوں کی مدد کےلئے ریاستی حکومت کی جانب سے 23لاکھ 98 ہزار روپئے مختص کئے گئے ہیں۔ ہگلی ضلع انتظامیہ اور بھدریشور میونسپلٹی نے اس علاقے کے کل 200 خاندانوں کے مدد کے لئے 18لاکھ 35ہزار روپئے مختص کئے ہیں۔ اسکے علاوہ گوندل پاڑہ کے کل 20 کنبوں کےلئے پانچ لاکھ 61 ہزار روپئے مختص کئے گئے ہیں۔ ضلع انتظامیہ کے مطابق متاثرہ لوگوں کو امداد فراہم کرنے کا کام شروع ہو چکا ہے۔ چندن نگر کے پولیس کمشنر ڈاکٹر ہمایوں کبیر نے کہا ہےکہ تیلنی پاڑہ میں تشدد کے واقعہ میں ابھی تک 135 افراد کو گرفتار کیا گیا ہے۔ اب یہ علاقہ مکمل طور پر پولیس کے قبضے میں ہے اور کنٹرول میں ہے۔ صورتحال آہستہ آہستہ بہتر ہوتی جارہی ہے۔ ادھر آج ہگلی ضلع ترنمول کانگریس کے صدر دلیپ یادو تیلنی پاڑہ معاملے میں پولیس کی کارکردگی کی سراہنا کی۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ وزیر اعلیٰ کی ہدایت پر متاثرین کی مدد کا کام شروع کردیا گیا ہے۔ واضح ہوکہ گزشتہ اتوار کی شام کورونا وائرس کو لیکر دو فرقوں میں نفرت کی آگ بھڑک اٹھی تھی اور شدید تشدد کی وجہ سے کئی گھروں میں توڑ پھوڑ ، لوٹ مار آتشزدگی کے واقعات ہوئے۔ جس میں خاصی مالی نقصان بھی ہوا۔ لاتعداد لوگ زخمی ہوئے۔ اس دوران یہ بھی کہا گیا کہ پولیس کی موجودگی میں گزشتہ منگل کو صبح گیارہ بجے سے شام تک لگاتار تشدد توڑ پھوڑ اینٹ پتھروں کی برسات آتشزدگی ہوتی رہی۔ علاقائی لوگوں نے بتایا کہ اقلیتی فرقے کے لوگوں کا زیادہ نقصان ہوا ہے۔ ساتھ ہی 12 مئی سے سترہ مئی تک انٹرنیٹ مکمل طور پر پابندی لگادی گئی تھی۔ بہرحال اب ہر کوئی چاہتا ہے کہ زندگی معمول کی طرف لوٹ آئے۔ لاک ڈاو¿ن کی وجہ سے پہلے سے ہی گزشتہ دو ماہ سے تمام لوگ پریشان ہیں۔ ابھی وقت ہے مرض سے مقابلہ کرنے کا مریضوں و متاثرین سے نہیں۔
Comments are closed.